انقرہ (پاک تر ک نیوز)
ترک صدر جب طیب اردوان اور جرمن چانسلر اولاف شولز نے ملاقات کے دوران یوکرین میں تنازع کے خاتمے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اردوان نے شولز کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ ہم یورپی سلامتی کیلئے انقدامات کرتے ہوئے یوکرین بحران کے حل کیلئے سفارتی کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کرتے ہیں۔
ترک صدر نے کہا ہے کہ ترکی ، روس اور یوکرین کے درمیان مستقل جنگ بندی کیلئے اپنی کوششوں کو جاری رکھا جائے گا۔
انہو ں نے کہا کہ ترکی نے یوکرین کو جس طرح عسکری امداد فراہم کی اسکی مثال نہیں ملتی۔
اس موقع پر چانسلر شولز نے پیوٹن سے "اب رک جانے” کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے یوکرین اور روسی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت اور دیگر سفارتی سرگرمیوں کا خیرمقدم کیا لیکن کہا کہ ان ملاقاتوں سے جلد ہی ایسے نتائج برآمد ہونے چاہئیں جو جنگ بندی ممکن بنائیں۔
شولز نے کہا، "ہم سمجھتے ہیں کہ مونٹریکس کنونشن کے مطابق ترکی کی آبنائے کو جنگی جہازوں کے لیے بند کرنا ایک اہم اقدام ہے اس کے لیے ترکی کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔”
دو طرفہ تجارت کو فروغ دینا
اردگان نے کہا کہ جرمنی کے ساتھ دوطرفہ تجارتی حجم، جو 2020 میں تقریباً 38 بلین ڈالر تھا، 2021 میں 41 بلین ڈالر سے تجاوز کر گیا۔
انہوں نے مزید کہا، "ترکی، جرمنی دو طرفہ تجارتی حجم کو 50 بلین ڈالر تک بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔”جرمن چانسلر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یورپی یونین اور ترکی کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون بہت اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی اور اس کی نئی حکومت ترکی کے ساتھ بہتر تعلقات کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ EU اور Türkiye کے درمیان اعلیٰ سطحی ڈائیلاگ فارمیٹس کو فعال کریں گے۔اردگان نے یہ بھی کہا کہ جرمنی میں ترک برادری دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مشترکہ بنیاد پیش کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جلد ہی ایک ترکی-جرمنی یونیورسٹی قائم کی جائے گی۔
سابقہ پوسٹ