لاہور(پاک ترک نیوز)ترک ثقافت کے فروغ کے لیے وزارت ثقافت کے تحت دنیا کے پچاس ممالک میں ایمرے سنٹرز کام کررہے ہیں ۔ پاکستان سے برادرانہ تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے پانچ سال پہلے لاہور میں ترکش کلچرل سنٹر کا آغاز کیا گیا۔
پاکستان میں ایمرے سنٹر کے قیام کے لیے اہم ترین کردار ترک علمی وادبی شخصیت ڈاکٹر خلیل طوقار نے اداکیا۔ ڈاکٹر خلیل طوقار اردو زبان پر عبور کی وجہ سے پاکستانی حلقوں میں گھل مل گئے ۔ انہوں نے لاہور میں ایوان اقبال میں ایمرے سنٹر کے لیے جگہ حاصل کی اور 2018 ء میں پاکستان میں پہلے ترکش کلچرل سنٹر کا آغاز ہوگیا۔ ڈاکٹر خلیل طوقار ایمرے سنٹر کے پہلے ڈائریکٹر بنائے گئے ان کی کاوشوں کی وجہ سے ایمرے سنٹر نے جلد ہی اپنا مقام حاصل کرلیا۔ ڈاکٹر خلیل طوقار ایک سال بھی کم عرصہ ڈائریکٹر رہے ان کے بعد اولاش ارتاش کو ڈائریکٹر بنایا گیا ۔ ان کی چارسالہ مدت کے دوران ایمرے سنٹر انتہائی متحرک رہا۔ سیاسی ، سماجی اور تعلیمی شخصیات اور اداروں کے ساتھ مل کر ترک ثقافت کے پروگرام ہوتے رہے ۔ ترک زبان سکھانے کے لیے ایمرے سنٹر میں کلاسز بھی ہوتی رہیں ۔
اولاش ارتاش کی مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد ایمرے سنٹر میں ڈائریکٹر کے عہدے کے بجائے ایرن میاسولو کو کوآرڈی نیٹر مقرر کیا گیا ۔ اس دوران ایمرے سنٹر میں تین پاکستانی اور دو ترک سٹاف ممبر کام کررہے تھے ۔ پچھلے دنوں تینوں پاکستانی سٹاف ممبرز کو فارغ کردیا گیا ۔ ان کو بتایا گیا ہے کہ ترکیہ کی معیشت مشکل سے دوچار ہے اور لیرا کی گرتی ہوئی قدر کے باعث ایمرے سنٹر کو مزید فعال رکھناممکن نہیں رہا۔ تین پاکستانی سٹاف ممبران کے ساتھ ترکی زبان سکھانے والے ترک استاد شہاب الدین بھی واپس ترکیہ جاچکے ہیں ۔ شہاب الدین پنجاب یونیورسٹی میں بھی ترکش لینگوئج کی کلاس لیتے تھے اور انہیں پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے ایگزیکٹو کلب میں رہائش دی گئی تھی ۔
اس وقت پاکستان میں واحد ایمرے سنٹر جو لاہور میں قائم ہے وہاں صرف کوآرڈی نیٹر ایرن میا سولو رھ گئے ہیں ۔ ترک زبان سکھانے کی کلاسز بھی بند کردی گئی ہیں اور داخلے کے خواہش مند پاکستانی طلباوطالبات کو جواب دیا جارہا ہے کہ ترکش لینگوئج سکھانے والے استاد نہ ہونے کی وجہ سے فی الحال کلاسز شروع نہیں کی جارہیں ۔
دنیا کے 50 ایمرے سنٹرز میں سے صرف پاکستان میں اکلوتے سنٹر کو غیرفعال کرنے پر برطرف پاکستانی ملازمین نے ایمرے سنٹرز کے صدر شیرف آتش کو بھی ای میل کی ہے جس کا فی الحال انہیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا ۔ ایمرے سنٹرز لاہور کے ساتھ سوشل میڈیا سروسز دینے والوں کو بھی واجبات پورے نہ ملنے کی شکایات سامنے آئی ہیں ۔
پاک ترک نیوز نے ایمرے سنٹر کے آفیشل نمبر پر کوآرڈی نیٹر ایرن میا سولو سے موقف لینے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہیں ہوسکا ۔ اب بھی ایمرے سنٹر کو غیرفعال کرنے سے متعلق اپنا موقف دینا چاہیں تو ہماری ویب سائٹ منتظر ہے ۔
واضح رہے کہ ترکیہ کی وزارت ثقافت کے تحت ترک ثقافت اور باہمی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ایمرے سنٹرز کام کررہے ہیں ۔ ترکش کلچرل سنٹرز کو ترک زبان کے قومی شاعر محمد یونس ایمرے کے نام دیا گیا ہے ۔