انقرہ (پاک ترک نیوز)
نیٹو کے زیر اہتمام معاہدے کے تحت ترکی، سویڈن اور فن لینڈ پہلی سہ فریقی بات چیت کے لیے کل یکجا ہوں گے جس کا مقصد دو نوں نورڈک ملکوں کے لیے نیٹو میں شمولیت کی راہ ہموار کرنا ہے اور اس بات پر تبادلہ خیال کرنا ہے کہ میڈرڈ سربراہی اجلاس کے موقع پر طے پانے والے معاہدے پر کس طرح تعاون کیا جائے۔
سویڈن اور نیٹو کی رکنیت کے خواہشمند فن لینڈ نے ترکی کے ساتھ جون میں دستخط کیے گئے معاہدے کے تحت 2016 کی بغاوت کی کوشش اور ‘ پی کےکے’ کے دہشت گردوں سے منسلک مشتبہ افراد کی حوالگی کے لیے انقرہ کی درخواستوں کی فوری جانچ پڑتال کاوعدہ کر رکھا ہے۔اس ضمن میں سویڈن نے کریڈٹ کارڈ کے فراڈ میں ملوث ایک ملزم کی حوالگی کا عندیہ دیا تھا ۔ تاہم ترکیملک میں دہشتگردی میں ملوث ملزموں کی حوالگی چاہتا ہے
گذشتہ روز مقامی ٹی وی پر سویڈش وزیر خارجہ این لِنڈے نے فن لینڈ میں ہونے والی ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں اس معاہدے کی پیروی کیسے کرنی چاہیے جو ترکی، سویڈن اور فن لینڈ نے میڈرڈ میں نیٹو کے سربراہی اجلاس کے دوران طے کیا تھا، جو کہ ترکی کی جانب سے سویڈن اور فن لینڈ کی درخواستوں پر اتفاق کرنے کی پیشگی شرط تھی۔
سویڈن نے پی کے کے کے ارکان مہمت سیرا بلگین، عزیز توران، راگپ زاراکولو اور ہالیف تاک کو شہریت دینے سے انکار کر دیا۔ تاہم سٹاک ہوم نے انقرہ کی طرف سے فیٹوکے ارکان ہارون ٹوکاک اوربلونت کینز کی حوالگی کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔حالانکہ صدر رجب طیب اردوان نے جولائی میں کہا تھا کہ سویڈن نے "73 دہشت گردوں” کی حوالگی کا "وعدہ” کیا ہے۔
جبکہ وزارت انصاف نے جون میں باضابطہ طور پر سویڈن سے 21 اور فن لینڈ سے 12 ملزمان کی حوالگی کی درخواست کر رکھی ہے۔