تحریر :توصیف احمد ،ا ستنبول
ترکی آج کل مسلم دنیا خاص طورپر کریز بن چکا ہے ۔ بہت سے پاکستانی ڈھائی لاکھ ڈالر کے عوض ترک شہریت لے رہے ہیں ، ان میں پاکستان میں مقیم افراد کے علاوہ کینیڈا اور یورپی ممالک میں رہنے والے پاکستانی بھی شامل ہیں جبکہ ان سے بھی زیادہ تعداد ایسے پاکستانیوں کی ہے جوترکی میں ملازمت کے مواقع ڈھونڈنے کے لیے رابطہ کرتے ہیں ۔ اس لیے سوچا ایک ہی بار کچھ ایسے نکات سامنے لے آؤں جو بار بار بتانا پڑتے ہیں ۔یہ حقائق میرے مشاہدے اور ذاتی تجربے پر مشتمل ہیں ۔ اس سے اتفاق کریں نہ کریں لیکن استنبول میں رہتے ہوئے کم ازکم میرے نزدیک تو یہی حقائق ہیں ۔
-1 ترکی میں کسی بھی غیرملکی کے لیے ملازمت کے مواقع بہت کم ہیں کیونکہ ابھی بھی یہاں ترکوں میں بے روزگاری کی شرح 13سے 15 فیصد ہے ۔ شاید آپ کو یقین نہ آئے اس لیے چاہیں تو گوگل سرچ کرلیں ۔ گوگل کی سرچ بار میں جاکر ترکی میں بے روزگاری لکھیں گے تو وہ خود ہی سارا کچاچھٹا کھول دے گا۔ ترکی میں بے روزگاری کا اندازہ حکومت کی اس پالیسی سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ہروہ غیر ملکی جو اپنے کاروبار میں 50 ترک شہریوں کو رجسٹرڈ ملازمت دے گا وہ ترک شہریت حاصل کرسکتا ہے ۔
2-ترکی میں ایک بڑی رکاوٹ زبان کی ہے جب آپ کو ترک زبان ہی نہیں آتی تو کام کیسے کریں گے؟ذراسوچیں جب آپ کے اردگرد 99 فیصد لوگ ترکش بول رہے ہیں تو آپ ان کی زبان سیکھے بغیر کیسے کام کریں گے ؟
3- زیادہ ترغیرملکی چاہے وہ قانونی یا غیرقانونی طور پر ترکی میں مقیم ہیں ۔ وہ فیکٹریوں میں مزدوری کا کام کر رہے ہیں، گنے چنے افراد کے پاس ہی دفتری نوکریاں ہیں ۔
4- فیکٹریوں میں عام طور پر مزدور کی تنخواہ 2000 لیراہے ۔ بعض لوگ اوور ٹائم لگا کرزیادہ سے زیادہ 4000 لیرا کما رہے ہیںجو کہ لیرا کرنسی میں مسلسل کمی بیشی کے بعد20 روپے فی لیرا بھی لگائیں (ابھی لیرا 20 روپے سے کہیں کم ہے ) تو یہ رقم چالیس ہزار سے 80 ہزار روپے بنتی ہے ۔ جس میں ان کا اپنا خرچ کرایہ کھانا وغیرہ کم از کم 1200 سے 1500 لیرا ہے۔
5- یہاں جوغیرملکی کسی دفتر میں ملازمت کررہے ہیں وہ عام طورپر اپنے ہی کسی ہم وطن کی یہاں بنائی گئی کمپنی میں جاب کر رہے ہیں یا زیادہ تر پراپرٹی کی کمپنیوں میں کام کرتے ہیں جو غیرملکیوں کو پراپرٹی بیچنا چاہتے ہیں اور انہیں غیرملکی زبانیں بولنے والوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ان کی تنخواہ بھی 3 سے 4 ہزار لیرا کے درمیان ہی ہوتی ہے اور بعض کمپنیاں ہر سیل پر کمیشن بھی ادا کرتی ہیں۔
6- پراپرٹی کی فیلڈ میں عربی جو ترکی زبان بھی بول لیتے ہیں ان کی ایک بڑی تعدادیہاں نظر آتی ہے اس کی وجہ نظریہ ضرورت ہے ۔ کیونکہ باقی دنیا کی نسبت کئی گنا زیادہ عربی یہاں پراپرٹی خرید رہے ہیں، میں ایسی ترکش کمپنی کو بھی جانتا ہوں جن کے ترکش مالک کے علاوہ تمام تر ملازمین عرب ہیں اور وہ صرف عربیوں کو پراپرٹی بیچ رہے ہیں۔
7- اس کے علاوہ یہاں انگلش ٹیچر کی ملازمت کے اچھے مواقع ہیں جس کے لئے Celta نامی سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ انگریزی سکھانے کے لیے گورے انگریزوں کو ہم جیسے کالے انگریزوں سے کئی گنا زیادہ سیلری ملتی ہے۔ کیونکہ وہ سکول ان کی مہارت کے ساتھ مارکیٹ میں ان کا اصلی انگریز ہونا بھی بیجتا ہے ۔
8- پاکستان میں جتنی کمپنیاں اور ایجنٹ ترکش ورک پرمٹ بیچ رہے ہیں۔ان میں سے 99.99 فیصد فراڈ ہیں ۔ میرے علم کے مطابق کوئی ترکش کمپنی بھی بیرون ملک سے ہائرنگ نہیں کر رہی۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ جب انہیں ترکی سے ملازمین میسر ہیں تووہ بیرون ملک سے ملازم کیوں بلائیں گے ؟ ویسے بھی کوئی بھی ترکش کمپنی کسی بھی غیرملکی کا ورک پرمٹ صرف اس صورت میں اپلائی کر سکتی ہے کہ اس کے پاس پہلے سے پانچ ترک شہری ملازمت کر رہے ہوں۔
ان حقائق کو بتانے کا یہ قطعاً مقصد نہیں کہ آپ کی حوصلہ شکنی کی جائے بلکہ میرے نزدیک یہ وہ نکات ہیں جن کو جاننے کے بعد آپ روشن مستقبل کے سبز باغ دکھانے والوں کے ہاتھوں سے لٹنے سے بچ سکیں گے اور زمینی حقائق سے واقفیت کے بعد نئے سرے سے اپنی زندگی کی پلاننگ کریں گے ۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ بتانابھی ضروری ہے کہ بلاشبہ ترکی میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔ اگر اچھی منصوبہ بندی کے ساتھ مناسب سرمایہ کاری کی جائے تو اچھے نتائج نکل سکتے ہیں اور ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ترکی میں آپ کا رزق لکھا ہے اور پاکستان سے بہتر مواقع آپ کو یہاں میسر آسکتے ہیں تو بسم اللہ کیجئے ۔ ترکی آپ کو خوش آمدید کہتا ہے ۔