استنبول (پاک ترک نیوز ) کراچی سے پاکستانیوں کا ایک گروپ استنبول ائرپورٹ پہنچا تو یہ جان کر پریشان ہوگیا کہ ان میں سے ہرشخص کو دس روز کے قرنطینہ کیلئے دوہزار یورو ادا کرنا پڑیں گے ۔ پاکستانیوں کے اس گروپ کو لانے والوں نے یہی بتایا تھا کہ ترکی میں قرنطینہ بالکل مفت ہے ،جب انہیں دس دن کے قرنطینہ کے چارلاکھ روپے ادا کرنے کا کہا گیا تو وہ ہکے بکے رہ گئے ۔ دراصل ویزا ایجنٹ کے صورتحال سے مکمل آگاہ نہ کرنے کی وجہ سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور رہی سہی کسر یوٹیوبرز پوری کردیتے ہیں جو نامکمل معلومات دیتے ہوئے قرنطینہ بالکل مفت کا اعلان کیے جارہے ہیں ۔حقیقت یہ ہے کہ ترکی میں قرنطینہ مفت ہے بھی اور نہیں بھی ۔ اور قرنطینہ کی پابندی سے دوچار ممالک کے مسافروں سے ان کے ائرپورٹس پر ہی فارم پُر کرایاجاتا ہے کہ ترک حکام فیصلہ کریں گے کہ ان کا قرنطینہ مفت قیام گاہ میں ہوگا یا وہاں جگہ نہ ہونے کی صورت میں مسافر کو اپنے خرچے پر ہوٹل بھیجا جائے گا ۔
28 جون 2021 ء کو ترک حکومت نے تمام مسافروں کو چودہ روزہ قرنطینہ رکھنے کا اعلان کیا ،، یکم اگست کو ترکی نے قرنطینہ کی مدت دس روز کردی ۔ یکم اگست سے نئی ٹریول پالیسی کے تحت پاکستان،بھارت،بنگلہ دیش اور افغانستان سے سفر کرنے والے مسافروں کو ترکی پہنچنےکے بعد 10 روز قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔
نئی ٹریول پالیسی کے تحت ترکی پہنچنے والے مسافر قرنطینہ کہاں کریں گے ، اس کا فیصلہ مسافر نہیں ترک حکام کرتے ہیں ۔ قرنطینہ کے لیے ترک حکومت کی منتخب جگہ پر کوئی فیس نہیں لی جاتی ۔ قیام اور کھانا پینا سب مفت ہے لیکن وہاں جگہ نہ ہونے کی صورت میں مسافروں کو حکومت کے منظور شدہ ہوٹل میں قرنطینہ ہونا پڑتا ہے ۔ جہاں ایک دن کے دوسو یورو کرایہ لیا جاتا ہے یعنی دس دن کا دوہزار یورو۔یعنی چارلاکھ روپے پاکستانی ۔
ترکی پہنچنے والے پاکستانیوں کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے انقرہ میں پاکستانی سفیر سائرس سجاد قاضی اور استنبول میں پاکستانی قونصل جنرل بلال پاشا نے آفیشلی آگاہ کیا ہے کہ ہوٹل یا حکومتی قیام گاہ پر قرنطینہ کا انتخاب سراسر ترک حکومت کی صوابدید ہے ۔ قرنطینہ کے ساتویں دن کورونا اور پی سی آر ٹیسٹ کرایا جائے گا ۔ جو نیگیٹو آنے کی صورت میں ہوٹل سے رخصت لی جاسکتی ہے لیکن اطلاعات یہی ہیں کہ ہوٹل دس دن کے حساب سےدو ہزار یورو ہی چارج کررہے ہیں ۔
پاکستانی سفارتخانے اور قونصل خانے کی پریس ریلیز میں واضح کیا گیا ہے کہ ترک حکومت کی واضح کردہ سفری پالیسی کی روشنی میں پاکستان عوام اپنے سفر کی منصوبہ بندی کریں اور پریشانی سے خود کو محفوظ رکھیں ۔بصورت دیگر وہ ترک حکومت کے فیصلے کے مطابق قرنطینہ اخراجات ادا کرنے کے بھی پابند ہیں اور کسی غیر متوقع صورتحال کا سامنا کرنا بھی شامل ہوسکتا ہے ۔ ترکی میں موجود پاکستانی سفارت خانہ آپ کی ہرممکنہ مدد اور تعاون کے لیے موجود ہیں ۔ ترکی میں نئی ٹریول پالیسی 31 اگست تک رہے گی ۔ اس دوران یہ بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے کہ ترکی میں دوبارہ سے سمارٹ لاک ڈاؤن بھی لگایا جارہا ہے ۔