اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ترک ٹی وی کو انٹرویو میں کہا پاکستان اور ترکی کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں، ہمارے قومی زبان اُردو کے زیادہ تر الفاظ ترک زبان سے ہیں۔ کشمیر سے متعلق ترکی کی حمایت کو ہم نہیں کبھی بھول سکتے۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد ملائیشیا اور ترکی نے ہماری بہت حمایت کی۔اردگان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہاکہ ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے اپنے ملک کے لیے بہت کام کیا ، اسی طرح ترک صدر رجب طیب اردوان نے بھی اپنے ملک کے لیے بہت کام کیا۔ اس وقت ترکی ترقی کر رہا ہے۔ دونوں میرے لیے بہت اہم ہیں۔ کئی معاملات میں میرے اور ترک صدر کے خیالات ملتے ہیں، ترکی کے ساتھ تعلقات کو مضبوط شراکت داری میں بدلنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نےکہا کہ فرانس میں اسلامو فوبیا کامسئلہ درست طریقے سے نہیں نمٹایا جا رہا۔اسلاموفوبیا کے معاملے پر مغرب کو ہولو کاسٹ کی طرح سمجھانے کی ضرورت ہے کہ مسلمانوں کے لیے یہ معاملہ کتنا زیادہ سنجیدہ ہے ، امریکی صدر سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا ، میں نہیں جانتا کہ بائیڈن انتظامیہ مقبوضہ کشمیر پرکیا موقف رکھتی ہے، میں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کی تھی، اسی طرح میں بائیڈن انتظامیہ سے کردار ادا کرنے کے لیے بات کروں گا۔پاکستان کشمیرکامقدمہ بین الاقوامی پلیٹ فارمزپرلڑ رہا ہے۔ سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیریوں کوحق خودارادیت دیتی ہیں۔ کشمیری قیادت کو جیلوں میں قیداورگھروں میں نظربندکیاجارہاہے۔ 2 ایٹمی ریاستوں کےدرمیان جنگ نہیں ہوسکتی۔
سابقہ پوسٹ