ترکی یورپ سے سیاسی اور نظریاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر تعلقات نہیں چاہتا، ابراہیم کالِن

صدر رجب طیب ایردوان کے ترجمان ابراہیم کالِن نے کہا ہے کہ یورپین یونین کی رکنیت ترکی کے لئے اسٹرٹیجک ترجیح ہے۔ یورپ بھی ترکی کے ساتھ تعلقات کو اہم معاملات کی نظر سے ہی دیکھے۔
انہوں نے کہا کہ یورپین یونین کے رہنماوٗں کو نظریاتی اور سیاسی پسند و ناپسند کو ایک طرف رکھتے ہوئے ترکی کے ساتھ اہم معاملات پر بات کرنی چاہیئے۔
برسلز کے دورے میں ابراہیم کالِن نے یورپین یونین کونسل کے صدر چارلس مچل کی خارجہ پالیسی کی سربراہ مریم وین ڈین ہیوول، یورپین کمیشن کی صدر ارسُلا وون ڈیر لی ین اور یورپین یونین کی بیرونی سروس کے سیکریٹری جنرل ہیلگا شمڈ سے ملاقاتیں کیں۔
ملاقاتوں میں ترکی اور یورپین یونین تعلقات، مشرقی بحیرہ روم، لیبیا، شام اور کاراباخ معاملات پر بات چیت ہوئی
ابراہیم کالِن کا یہ دورہ دسمبر میں یورپین یونین کے سربراہ اجلاس سے پہلے ترکی کے موقف کو اعلیٰ سطح تک پہنچانا تھا۔ یورپین یونین کا سربراہ اجلاس 10 سے 11 دسمبر کو برسلز میں ہو گا۔
ابراہیم کالِن نے کہا کہ یورپین یونین اور ترکی کے درمیان مشترکہ اعتماد سازی کی فضا کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں یورپ اور ترکی کے تعلقات مزید مستحکم اور مضبوط ہوں۔ انہوں نے یورپی رہنماوٗں کو قبرص کے تنازے کا مستقل حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس معاملے پر ترکی یونان کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی خطے میں امن اور استحکام کے لئے ٹھوس اقدامات پر کام جاری رکھے گا۔
ابراہیم کالِن نے کہا کہ علاقائی معاملات کا حل یورپین یونین کی ذمہ داری ہے اور اس کے لئے بہترین راستہ مذاکرات ہے۔ ترکی تمام معاملات اور تنازعات کے مستقل حل کے لئے ہر وقت بات چیت کو تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی اور یورپین یونین کے تعلقات کسی ایک ملک کو یرغمال نہیں بنانے دیں گے۔ خطے میں ترکی ایک طاقت ہے اور امن و استحکام کی منزل بات چیت کے ذریعے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More