ترک تاریخی ڈرامہ سیریل "ارطغرل غازی” میں عبدالرحمان کا کردار ادا کرنے والے فنکار جلال آل نے کہا ہے کہ ترک پاکستانیوں کی محبت، خلوص اور قربانی کے مقروض ہیں۔
یارِ من ترکی کے ڈاکٹر فرقان حمید کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1915 میں چناکلے کے معرکے میں جب برطانیہ اور اس کے اتحادیوں نے ترکی پر حملہ کیا تو اس وقت سلطنت عثمانیہ اپنے دن گِن رہی تھی۔ اس وقت ہر طرف سے ترکی پر حملے ہو رہے تھے۔ ایسے میں سلطنت عثمانیہ کو پیسوں کی اشد ضرورت تھی کیونکہ جنگ کی وجہ سے مالی بحران پیدا ہو گیا تھا۔ اس وقت برصغیر کے مسلمان جو علاقے آج پاکستان میں شامل ہیں وہ ترکوں کی مدد کو آئے۔ اس قربانی اور محبت کو ترک کیسے بھول سکتے ہیں۔ میں اپنے تمام پاکستانی بہن اور بھائیوں کو دل کی گہرائی سے سلام پیش کرتا ہوں۔
یار من ترکی کے ڈاکٹر فرقان حمید سے بات کرتے ہوئے جلال آل نے کہا کہ جب کبھی اور جہاں کہیں بھی چناکلے کی جنگ کا زکر آئے گا وہاں برصغیر کے مسلمانوں کی محبت اور قربانی کا زکر بھی ضرور ہو گا۔ سلطنت عثمانیہ سے ہزاروں کلومیٹر دور ہمارے مسلمان بہن اور بھائیوں نے جس محبت سے ہمارا ساتھ دیا اور ترکوں کی مالی مدد کی یہ کسی صورت بھلائی نہیں جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ برصغیر کے بڑے سیاسی رہنما اور شاعر مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے بھی ترکوں کی مدد میں اہم کردار ادا کیا۔ ہم اس محبت کے مقروض ہیں۔ برصغیر کے صرف مسلمان امرا ہی نہیں بلکہ غریب لوگوں نے بھی جو کچھ ان سے ہو سکا ترکوں کی مالی مدد کی۔
برصغیر کے مسلمانوں کی ترکوں سے محبت کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ کئی غریب خواتین نے اپنے گھروں کی چیزیں بیچ کر مالی مدد کی کہ کسی طرح خلافت عثمانیہ کو بچایا جائے۔ دنیا اس محبت کی مثال دینے سے آج تک قاصر ہے اور رہے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کے لئے نہ صرف میرے بلکہ ہر ترک کے دل میں الگ اور منفرد مقام ہے۔ جو قوم اپنے ماضی کو یاد نہیں رکھتی وہ مستقبل میں ترقی نہیں کر سکتی۔ ترک اپنے پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کی دل کی گہرائیوں سے مشکور ہے اور اہم ان کے جذبہ محبت اور خیرسگالی کو سلام پیش کرتے ہیں۔
ہمارے لئے مملکت اور حکومت دونوں اہم ہیں۔ صدر ایردوان بہترین سربراہ ہیں۔ جب میں نے صدر ایردوان سے اپنی شادی کی شرکت میں درخواست کی۔ وہ اکثر ملاقات میں مجھ سے جلد شادی کرنے کا کہتے تھے۔ وہ ایک عظیم سیاسی رہنما ہیں۔ میری دعا ہے کہ صدر ایردوان کا سایہ ہم پر تادیر قائم رکھے اور ان کو مزید کامیابیاں عطا کرے۔
اپنے بارے میں بات کرتے ہوئے جلال آل نے کہا کہ برسا میں پیدا ہوا، ابتدائی تعلیم برسا سے ہی حاصل کی، اعلیٰ تعلیم کا سفر بھی برسا میں ہی طے کیا۔ کالج کے زمانے میں ہی مجھ میں ڈراموں اور فلموں میں کام کرنے کا شوق پیدا ہوا۔ آہستہ آہستہ خود ہی ڈراموں میں حصہ لیا
2010 میں استنبول آ گیا۔ یہاں اداکاری سکھانے والے ایک ادارے سے تربیت حاصل کی اور 2011 میں مجھے فاتح ڈرامے میں کام کرنے کی آفر ہوئی اور پہلی بار مجھے چھوٹی اسکرین پر کام کرنے کا موقع ملا۔
اس کے بعد ڈرامہ سیریل "کوردلر وادیسی” میں کام کیا اور کچھ عرصے بعد کوئی دوسرا کام نہ مل سکا۔ دو سال میں فارغ رہا اور پھر مجھے اس عظیم پروجیکٹ "ارطغرل غازی” میں کام کرنا نصیب ہوا۔
جلال آل نے کہا کہ اب تک میں نے جتنے بھی ڈراموں میں کام کیا مجھے ان تمام کے کردار بہت پسند ہیں لیکن "کوردلر وادیسی” کا کردار سب سے زیادہ پسند ہے لیکن ارطغرل غازی کے کردار کا میرے کیریئر میں انتہائی اہم مقام ہے۔ یہ کردار میری پروفیشنل لائف میں اہم موڑ ثابت ہوا۔ اس ڈرامہ سیریل سے مجھے عثمانیوں اور ترکوں کی ثقافت اور تاریخ کا علم ہوا۔ میں نے بہت سے لوگوں کو جو اس تاریخ سے ناواقف تھے انہیں روشناس کرایا۔
ارطغرل غازی محض ایک ڈرامہ نہیں بلکہ ہمارے آباؤ اجداد کی تاریخ اور ثقافت کی اہم ترین معلومات بھی ہیں۔ گو کہ تمام معلومات ڈرامے کے ذریعے فراہم نہیں کی جا سکتیں لیکن کوشش کی کہ ترک ثقافت اور تاریخ کی درست معلومات لوگوں تک پہنچ سکیں۔ اس لئے میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ ڈرامہ ہماری زندگی میں انتہائی اہم ہے۔
جلال آل نے کہا کہ آجکل کورونا وائرس کی وجہ سے معمولات متاثر ہیں۔ گھر میں رہ کر کتابیں پڑھیں۔ آپس میں محبت کو بانٹا۔ ہم نے وبا کے دوران انسانی خدمت پر توجہ دی اور کوشش کی کہ اگر ہم کسی کے کام آ سکیں تو اس وقت کو ضرور بہترین مصرف میں گزارا جائے۔
ارطغرل غازی کو نہ صرف ترکی بلکہ دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہوئی۔ لوگوں نے اس ڈرامے کو بہت پسند کیا۔ لوگوں نے ہمارے کام کی خوب تعریف کی۔ آخری قسط تک لوگوں کے محبت بھرے جذبات ملتے رہے جس نے ہمیں بہت حوصلہ دیا۔ سب لوگوں نے ہماری توقعات سے بڑھ کر اس ڈرامے کو پسند کیا۔ یہ محبتیں ہم سب کے لئے باعث فخر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ڈرامے میں ایسی تاریخ کے بارے میں بتایا گیا جس کو پہلے سے لوگ نہیں جانتے تھے۔ یہ صرف ہمارے جغرافیہ یا ترک تاریخ ہی نہیں ہے بلکہ پورے اسلامی جغرافیہ کی تاریخ ہے جس سے سبق لینے کی موجودہ دور میں بھی ضرورت ہے۔
ارطغرل غازی نے جس اتحاد کی ضرورت پر زور دیا آج اس کی کمی شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔ امت مسلمہ کو ایسے ہی حالات کا سامنا ہے۔ اس وقت جمہوریہ ترکی میں بھی عدل و انصاف کی کوششیں جاری ہیں اور اس کے لئے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جیسا کہ ماضی میں تھا۔ ہم ارطغرل غازی کے کردار کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے معاشرے میں وہ تمام خوبیاں پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
جلال آل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ڈرامہ سیریل ارطغرل غازی سے میں نے بہت کچھ سیکھا بھی ہے۔ چونکہ یہ ایک طویل ڈرامہ سیریل تھی اس لئے میری فنی صلاحیتوں میں بھی نکھار آتا گیا اور میں نے بہتر سے بہتر کردار ادا کرنے کی کوشش کی۔
ڈرامے کے شروع میں سلیمان شاہ کے محافظ اور پھر حلیمہ سلطان کے محفاظ کا کردار نبھایا اور پھر میں تمام فوجیوں کا کمانڈر بھی بنا۔ اب میں عبدالرحمان غازی کے کردار میں ہوں۔ یہ کردار کم فنکاروں کو ہی نصیب ہوا۔
یہ کردار میرے لئے سنہری موقع ثابت ہوا اور میں نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ اس ڈرامے کے کردار کے اثرات میری زاتی زندگی پر بھی پڑے ۔
جب کبھی میں یہ ڈرامہ دیکھتا ہوں میں مجھے محسوس ہوتا کہ ڈرامے کے آغاز سے انجام تک میرے کردار میں خوب نکھار آیا ہے۔ ڈرامے کے آغاز میں میری کیفیت ہیجان انگیز رہی اور اس دوران کئی غلطیاں بھی سرزد ہوئیں۔ ان غلطیوں سے بہت کچھ سیکھا اور پھر پُراعتماد طریقے سے اپنے کردار کو نبھایا۔
یہ ڈرامہ سیریل چھ سال بنتی رہی اور اس دوران کئی غیر معمولی واقعات بھی پیش آئے۔ اگر ان مصروفیات پر کچھ لکھایا جائے تو ایک ناول تیار ہو سکتا ہے۔ ڈرامے کے تمام کرداروں میں بھائی چارہ اور محبت پیدا ہوئی۔ ہم سب ایک خاندان کی طرح ہو گئے تھے اور ہمارے درمیان محبت کا رشتہ پیدا ہو گیا تھا۔
ڈرامے کے ڈائریکٹر محمد بوذداق اور پروڈیوسر متین گونے نے بہت محنت کی اور انہیں یقین اور اعتماد تھا کہ یہ ڈرامہ سیریل کامیاب ہو گی اور اللہ نے ہمیں اس کا بہترین صلہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس ڈرامے کی ٹریننگ کے دوران بہت سے دلچسپ واقعات بھی ہوئے۔ بہت سے فنکار پہلی بار گھڑ سواری، شمشیر زنی اور نیزہ بازی کر رہے تھے۔ کئی لوگ گھوڑوں سے گر کر زخمی بھی ہوئے۔ شمشیر زنی اور نیزہ بازی کے غلط وار سے بھی کچھ زخمی ہوئے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا کہ کسی کو فوری ایمرجنسی کی ضرورت پیش آئی ہو۔
ہمارے ہاکستانی بہن بھائی ترکوں کے لئے بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ یہ کوئی سیاسی بیان نہیں ہے بلکہ یہ ایک حقیقت ہے۔ پاکستانی بہن بھائیوں سے رابطے رہتے ہیں۔ جس طرح ترک آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں بالکل ایسی ہی محبت پاکستانیوں کے لئے بھی ہے۔ ہمیں پاکستانیوں سے محبت ہے کیونکہ مشکل وقت میں انہوں نے ترکوں کی مدد کی
جلال آل نے یار من ترکی کے ڈاکٹر فرقان حمید سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان میں دوستی ہے۔ دونوں اپنے اپنے ملک میں اسلام کو اس کی روح کے مطابق نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دونوں سیاسی رہنما ایک دوسرے سے بہت ملتے جلتے ہیں۔ دونوں کے درمیان گہری دوستی ہے۔ عمران خان بھی پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں۔ ادھر صدر ایردوان بھی ترکی کو اس کا کھویا ہوا مقام دلانے کے لئے بھرپور جدوجہد کر رہے ہیں۔