ججوں اور سیاستدانوں کے خلاف جنسی ہراسگی کی شکایات پر حاصل استثنیٰ ختم کرنے کا فیصلہ

آسٹریلیا نے ججوں اور سیاستدانوں کے خلاف جنسی ہراسگی کی شکایات پر انہیں حاصل استثنیٰ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ خواتین پارلیمانی ورکرز کی طرف سے سیاستدانوں پر جنسی ہراسگی کے الزامات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں اور انہیں حاصل استثنیٰ پر عوام کی طرف سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
اس وقت آسٹریلیا میں جنسی ہراسگی کی شکایات پر کارروائی طویل وقت میں مکمل کی جاتی ہے جس کے باعث شکایت کنندہ سخت ذہنی اذیت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا کہ قوانین میں وسیع پیمانے پر تبدیلیاں کی جا رہی ہیں جس میں کام کرنے کی جگہوں پر صنفی بنیادوں پر تنازعات اور شکایات کو دور کرنے کے لئے فوری عمل کیا جائے گا۔ مالکان کو پابند بنایا جائے گا کہ وہ صنفی امتیازی سلوک کو ختم کرنے کے لئے قبل از وقت اقدامات کریں۔
آسٹریلیا کے صنفی امتیازی کمیشن نے گذشتہ سال حکومت سے کہا تھا کہ جن سرکاری ملازمین کو جنسی ہراسگی کی شکایات پر استثنیٰ حاصل ہے اسے فوری ختم کیا جائے کیونکہ ججز اور سیاستدانوں کے خلاف خواتین کی طرف سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کی شکایات بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔
وزیراعظم سکاٹ موریسن نے کہا کہ کمیشن کی تمام 55 تجاویز کو منظور کیا جائے گا۔ سرکاری اور نجی شعبے کو مکمل طور پر جنسی ہراسگی کی شکایات پر ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جنسی ہراسگی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ یہ نہ صرف اخلاقی طور پر ایک حقیر فعل ہے بلکہ ایک جرم ہے جس پر ہر صورت قابو پایا جائے گا۔
اس وقت آسٹریلیا میں ججز اور سیاستدانوں کو جنسی ہراسگی کی شکایات پر استثنیٰ حاصل ہے۔ سکاٹ موریسن نے کہا کہ اب کوئی بھی شخص خواہ اس کا تعلق سرکاری محکمے سے ہو یا نجی شعبے سے اس کے خلاف موصول ہونے والی جنسی ہراسگی کی درخواست پر کارروائی ہو گی اور ہر قسم کا استثنیٰ ختم کیا جا رہا ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More