جرمنی میں افرادی قوت کا بحران شدت اختیار کر گیا
برلن (پاک ترک نیوز)
جرمن حکومت نےاعلان کیاہے کہ وہ امیگریشن قانون میں اصلاحات کے ساتھ یورپی یونین سے باہر سے آنے والے تارکین وطن کے لیے داخلے کے قوانین میں نرمی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاکہ ہنر مند کارکنوں کی جرمنی کی مانگ کو پورا کیا جا سکے۔
جرمن وزیر اقتصادیات رابرٹ ہیبیک نے گذشتہ روز یہاں صحافیوں کو بتایا کہ ہم برسوں سے جانتے ہیں کہ ہمیں آبادی کا مسئلہ درپیش ہے لیکن اس کے بارے میں کچھ نہیں کیا گیا۔ انہوں نےکہا کہ کارکنوں کی کمی جرمنی کے قابل تجدید توانائی کے رول آؤٹ کو فروغ دینے کے منصوبوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
جرمن کابینہ نے ایک مسودہ تجویز پر اتفاق کیا ہے جس سے یورپی یونین سے باہر سے آنے والے تارکین وطن کو ان کی مہارتوں اور قابلیت کو تسلیم کرنے میں مدد ملے گی اور آئی ٹی جیسے کچھ شعبوں کے لیے بیوروکریٹک رکاوٹوں – جیسے زبان کی ضروریات – کو کم کیا جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت کو ہر سال تقریباً 400,000 ہنر مند تارکین وطن کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ملک کی عمر رسیدہ افرادی قوت سکڑ رہی ہے۔ خاص طور پر صحت کی دیکھ بھال، آئی ٹی اور تعمیراتی شعبوں میں خالی آسامیوں کو پر کرنے کے لیے افرادی قوت کی اشد ضرورت ہے۔
وزیر محنت ہیوبرٹس ہیل نے کہا ہےکہ ہمارے پاس پیشکش کرنے کے لیے بہت کچھ ہے، ہمارے پاس بہت اچھی ملازمتیں ہیں اور ہمیں بیرون ملک اپنے تاثر کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ جرمنی کے مفاد میں ہے کہ وہ خود کو ایک کاسموپولیٹن معاشرے کے طور پر پیش کرے جو تارکین وطن کو خوش آمدید کہتا ہو۔
دریں اثنا جرمن کابینہ کی منظوری کے بعد اب قانون سازوں کی جانب سے امیگریشن قانون میں اصلاحات کا بل منظور کرنے سے پہلے اس پر پارلیمنٹ میں بحث کی ضرورت ہے۔