استنبول(پاک ترک نیوز)
ترکی کی عدالت نے تصدیق کی ہےکہ واشنگٹن پوسٹ کے کلم نگار جمال خاشقجی کے قتل کا مقدمہ سعودی عرب منتقل کیا جارہا ہے۔
گزشتہ ہفتے وزارت انصاف نے کہا تا کہ حکومت استنبولکی عدالت سے خاشقجی کے قتل کے الزام میں 26سعودی شہریوں کے خلا ف مقدمے کی سماعت بند کرنے کی سفارش کرے گی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ترکی پر زور دیا ہےکہ وہ مقدمے کو آگے بڑھنے کیلئے اقدامات کرے کیوںکہ اگر اسے سعودی عرب منتقل کیا گیا تو کیس کو لپیٹ دیا جائے گا۔
سعودی ولی عہد کے سخت نقاد سمجھے جانےوالے خاشقجی دو اکتوبر 2018کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں داخل ہوئے تاکہ وہ وہ اپنی ترک منگیتر سے شادی کیلئے ضروری دستاویزات حاصل کرسکیں، لیکن اسکے بعد وہ کبھی باہر نہ آسکے۔
ترک حکام نے الزام عائد کی کہ سعودی ایجنٹوں کی ایک ٹیم نے قونصل خانےکے اندر خاشقجی کو قتل کیا اور انکی لاش کے ٹکڑے کرکے لاش ٹھکانے لگا دی گئی ۔ انکی لاش آج تک نہیں ملی ۔
ترکی نے سعودی عرب سے ملزمان کی حوالگی کا مطالبہ کیا جسے ریاض نے مسترد کردیا۔ ایسے میں ترکی نے 2020میں ملزمان کی عدم موجودگی میں مقدمہ چلانا شروع کردیا۔
اب چند روز سے مقدمے کو سعودی عرب منتقل کرنےکے حوالےاطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ منتقلی کیلئے دلائل دیتے ہوئے استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ سعودی پروسیکیوٹر جنرل کی درخواست پر مقدمہ سعودی عرب منتقل کیا جارہا ہے ۔
پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ چونکہ وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد نہیں ہو سکتا اور بیانات نہیں لیے جا سکتے، اس لیے ترکی میں مقدمہ غیر نتیجہ خیز رہے گا۔