جی۔20سربراہی اجلاس اختتام پزیر ہوگیا، روس کی مذمت، خوراک ،توانائی اور معاشی بحالی کے عزم کا اظہار

بالی(پاک ترک نیوز)
گروپ آف ٹوئنٹی (جی۔20) کا سربراہی اجلاس رکن ممالک روس کے یوکرین پر حملے کی سخت مذمت، خوراک کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے اور سپلائی چین قائم کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانےاور ترقی پزیر معیشتوں کی کمزوریوں کو دور کرنے سمیت دیگر نکات پر مشتمل مشترکہ اعلامیہ کی منظوری کے ساتھ اختتام پزیر ہو گیا ہے۔
مشترکہ اعلامیہ کی دستاویز میں روس کے یوکرین پر حملے کی اقوام متحدہ کی مزمتی قرارداد کی یاد کو تازہ کرنے والے نکات شامل ہیں۔ اور ساتھ اس اقدام کو عالمی معیشت کے لئے تباہ کن قرار دیا گیا ہے۔تاہم اس قضیےکے بارے میں الفاظ کا محتاط چناؤ ظاہر کرتا ہے کہ تنظیم کے تمام ارکان کے درمیان اتفاق رائے کو یقینی بنایا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت اور روس جنہوں نے مارچ میں روسی اقدام کے خلاف اقوام متحدہ کی قرار داد کی حمایت نہیں کی تھی اس بار قرارداد کے حامیوں میں شامل تھے۔
اسی طرح بیان کے محتاط الفاظ اجتماع میں موجود تناؤ کی بھی عکاسی کرتے ہیں، جس میں روس اور چین کے رہنما شامل ہیں، اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کی حکومت کو الگ تھلگ کرنے کے لیے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو درپیش چیلنج کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔ کیونکہ جی۔ 20کے بیشتر ارکان اس امر پر متفق نظر آئے ہیں کہ کسی صورت اس جنگ کوپر امن طور پر ختم کرتے ہوئے۔ دنیا بڑی طاقتوں کے درمیان دشمنیوں میں الجھنے سے بچ جائے۔
مزید براں دستاویز میںرکن ملکوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا ہے کہ "ہم جانیں بچانے، بھوک اور غذائیت کی کمی کو روکنے کے لیے، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کی کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا عہد کرتے ہیں، اور پائیدار اور لچکدار زراعت اور خوراک کے نظام اور سپلائی چینز کی جانب تیزی سےبہتری لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔” اعلامیہ کے مطابق عالمی غذائی تحفظ کو درپیش چیلنجز "موجودہ تنازعات اور تناؤ کی وجہ سے بڑھ گئے ہیں”۔
"G20 کی کوششوں جیسے کہ گلوبل ایگریکلچر اینڈ فوڈ سیکیورٹی پروگرام کو یاد کرتے ہوئے، ہم خوراک کے تحفظ کی حمایت میں عالمی، علاقائی اور قومی اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں، اور خاص طور پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خوراک، توانائی کے عالمی بحران کے حل کے لئے گروپ کی طرف سے پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اور مالیات کے ساتھ ساتھ ورلڈ بینک گروپ اور آئی ایم ایف کے فوڈ سیکیورٹی کےاقدامات کو بھی سراہتے ہیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More