بالی (پاک ترک نیوز )
انڈونیشیا کے شہر بالی میں جی 20 سربراہی اجلاس میں دنیا کے 19 ممالک اور یورپین یونین کے عالمی رہنما ملاقات کر رہے ہیں۔ اجلاس میں یوکرین جنگ اور اس کے باعث کشیدگی کا موضوع سب سے زیادہ زیر بحث ہے ۔
کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے پیدا ہونے والی عالمی معاشی کساد بازاری یورپ میں جاری جنگ کی وجہ سے مزید بڑھ گئی ۔ایندھن اور اشیائے خورونوش کی بلند ہوتی قیمتیں اور احتجاج، سیاسی تشدد اور بدامنی عالمی امن کو خطرہ ہے۔عالمی اقتصادی فورم کے نومبر کے اوائل میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق اس وقت دنیا میں مہنگائی اس سطح پر جا پہنچی ہے جو دہائیوں میں نہیں دیکھی گئی۔
جی-20 گروپ 1999 کے آخر میں قائم کیا گیا۔ اس گروپ کو قائم کرنے کا مقصد معاشی پالیسیوں پر توجہ مرکوز کرنا تھا جو بعد ازاں فوری مسائل کے حل جیسا کہ خوراک کی حفاظت ، موسمیاتی تبدیلیاں اور ویکسین کے حصول کے لیے فورم کی شکل دی گئی۔
اس گروپ میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکیہ، برطانیہ اور امریکہ کے علاوہ یورپی یونین شامل ہے۔دنیا کی یہ بڑی معیشتیں عالمی اقتصادی پیداوار کا 80 فیصد، برآمدات کا تقریباً 75 فیصداور دنیا کی آبادی کا تقریباً 60 فیصد ہیں۔ جی-20 کے ممبران ہرسال اقتصادی اور مالیاتی امور پر تبادلہ خیال کرنے اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر پالیسی کو مربوط کرنے کے لیے ملاقات کرتے ہیں۔گروپ کی صدارت کرنے والا انڈونیشیا دنیا کا چوتھا سب سے زیادہ آبادی والا اور سب سے بڑا مسلم اکثریتی ملک ہے