حکومت میں تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ تھا، عمران خان

اسلام آباد(پاک ترک نیوز) سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت میں تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ تھا،امریکا کے زیر اثر لابی مسلم ممالک سے صیہونی ریاست کو تسلیم کرانا چاہتی ہے۔
پی ٹی آئی چیئر مین نے ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات میں انکشاف کیا کہ حکومت میں تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے دباؤ تھا، پیغام بھیجا گیا کہ اپنے ملک کا سوچیں ، پیغام کس کی طرف سے آیا تھا یہ ابھی نہیں بتا سکتا، امریکا کے زیر اثر مخصوص لابی مسلم ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کروانا چاہتی ہے۔
عمران خان نے عدم اعتماد کے دوران سابق صدر آصف علی زرداری سے رابطوں کی تردید کی اور بزنس مین ملک ریاض کے درمیان گفتگو سے بھی لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ 26 سال سے کہ رہا ہوں کہ سابق صدر آصف زرادری اور ن لیگ ایک ہی ہے، لانگ مارچ ختم کرنے کے پیچھے کوئی ڈیل نہیں ہے، لانگ مارچ ختم نہ کرتا تو خون خرابہ ہوتا۔
عمران خان نے کہا کہ اسمبلیوں سے مستعفی ہوچکے ہیں، استعفوں کی تصدیق کے لئے جانے کی ضرورت نہیں ہے، قومی اسمبلی کے فلور پر سپیکر کے سامنے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ، جس دن اسمبلی میں واپس گئے اس کا مطلب امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کرنا ہے، اب کسی رکن کو انفرادی طور پر اسمبلی جانے کی ضرورت نہیں۔
اس سے قبل برطانوی چینل کو انٹرویو میں پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان نے کہا کہ دنیا کے دیگرممالک سے تعلقات رکھنا جن میں امریکا ، روس اورچین بھی شامل ہیں پاکستان کے مفاد کے لئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کے 22 کروڑ عوام کا ذمہ دار ہوں جنہوں نے مجھے وزیراعظم منتخب کیا تھا میں دنیا میں ہونے والے صحیح یا غلط اقدامات کا ذمہ دار نہیں ہوں۔پاکستان میں 50 ملین افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے کیسے پتا چل سکتا تھا کہ پیوٹن یوکرین کے خلاف کارروائی کے لئے جارہے ہیں۔ روسی صدر سے ملاقات دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے تھی۔ ماسکو میں بیان دیا کہ فوجی کارروائی پریقین نہیں رکھتا ۔ہم نے یوکرین پرحملے کی حمایت نہیں کی۔

چئیرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ کشمیر پاکستان اوربھارت کے درمیان متنازع مسئلہ ہے۔ بھارت کشمیرمیں اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے اورکشمیریوں کے حقوق سلب کررکھے ہیں۔ کشمیر میں ایک لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں لیکن کسی نے بھارت کی مذمت نہیں کی کیونکہ وہ اتحادی ہے۔ ہمیں بھی نیوٹرل رہنے کی اجازت دیں تاکہ ہم اپنے لوگوں کی بھلائی کے لئے کام کرسکیں۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کا فوجی حل کبھی بھی نہیں رہا تھا جب ہم نے کہا کہ طالبان پربم برسانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا تو ہمیں پرو طالبان کہا گیا افغان عوام 40 سال سے زیادہ عرصے سے پریشانیوں اورمصیبتوں کا شکار ہیں یہ کوئی فٹ بال میچ نہیں جس میں آپ کسی ایک ٹیم کی طرفداری کریں افغانستان کی صورتحال کی وجہ سے جس ملک کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا وہ پاکستان ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More