دنیا بھر میں پھیلے یونس ایمرے سنٹرز کیا کررہے ہیں ؟

 

 

 

 

 

تحریر :ظہیراحمد 

ترکی زبان کے پہلے اور مقبول ترین شاعر

ترک ادب کا ذکر آتے ہی پہلا نام مولانا جلال الدین رومی کا آتا ہے ۔ ان کی تخلیق مثنوی معنوی کوایک دنیا سراہتی ہے ۔ مولانا رومی کا کلام فارسی زبان میں ہونے کی وجہ سے تیزی سے مقبول ہوا کیونکہ ترکی اور ایران ہی کیا برصغیر پاک وہند میں بھی فارسی سرکاری زبان کے ساتھ عوام میں بھی سمجھی اور پڑھی جاتی تھی ۔
سلجوق سلطنت کے اسی دور میں مشہور صوفی بزرگ تاپتک ایمرے کے مرید اورداماد یونس ایمرے نے ترکی زبان میں شاعری کا آغاز کیا ۔ تصوف میں گندھی اور وحدت الوجود کے فلسفے کو سادہ انداز میں بیان کرتی یونس ایمرے کی شاعری ترکوں میں بہت مقبول ہوئی اور خانہ بدوش ترک قبیلوں کے چرواہے اسے ہرجگہ گاتے اور پھیلاتے چلے گئے ۔یونس ایمرے کو ترک زبان میں کی گئی شاعری کا باواآدم کہا جاتاہے ۔ جن کی زندگی پر ترک ڈرامہ یونس ایمرے اردو زبان سمیت مختلف زبانوں میں ڈب ہوکر مقبولیت حاصل کرچکا ہے ۔

ہر معاشرے کا اپنا یونس ایمرے ہوتا ہے
یونس ایمرے کی 700 ویں برسی پر یونیسکو نے 2021 کو ان کا یادگار سال قرار دیا۔ اس کے بعدترک حکومت نے بھی "یونس ایمرے اور ترکی زبان کا سال” قرار دیا ۔جس کے بعد یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ دنیا کو یونس ایمرے سے ملوانے کے مشن پر نکل پڑا ۔انقرہ میں یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے چیئرپرسن ڈاکٹر شریف اٹیش نے زوردے کر کہا کہ وہ صرف یونس ایمرے کو دنیا میں متعارف کرانے کے محدود مقصد کے ساتھ نہیں نکلےبلکہ وہ سمجھتے ہیں کہ معاشرے کا اپنا یونس ایمرے ہوتا ہے۔ اسی مناسبت سے ہم نے بیرون ملک یونس ایمرے سنٹرز کے نام سے بنے ثقافتی مراکز میں ان کے متعلقہ ہم منصبوں کے ساتھ مل کر ان کی یاد منائی۔ مثال کے طور پراٹلی میں ڈینٹ کے ساتھ، ہالینڈ میں ایراسمس کے ساتھ ، چین میں کنفیوشس کے ساتھ اور پاکستان میں علامہ اقبال کے ساتھ ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے بنیادی نظریات اتحاد پر مبنی ہیں۔ دوسرے الفاظ میں، حقیقت یہ ہے کہ فطرت میں پیدا ہونے والی ہر چیز ایک دوسرے کی حمایت کرتی ہے. جب کہ بہت سے لوگ انسان دوستی کہتے ہیں ۔

یورپ اور لاطینی امریکا کی یونس ایمرے میں مقبولیت بڑھ گئی
کورونا وبا کے دوران دنیا جب اپنے گھروں تک محدود ہوگئی تو ایسے میں یورپی اور لاطینی امریکا کے ممالک میں ترک شاعر یونس ایمرے کے کلام کو بہت مقبولیت ملی ۔ اس کا ایک ثبوت یونس ایمرے کی شاعری کی کتابوں کی ڈیجیٹل فروخت سے لگایا جاسکتا ہے ۔ یونس ایمرے نے چونکہ ترکی کو رابطے، فن، ثقافت اور فلسفے کی زبان بننے کی پہلی بنیاد رکھی تھی ۔ اس لیے جہاں جہاں یونس ایمرے کی شاعری کی روشنی پہنچی وہیں ترک زبان سیکھنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔

ایمرے سنٹرز میں ترک زبان سیکھنے والوں کا رش
ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ پچھلے سال دنیا بھر سے سوالاکھ افراد نے تین ماہ کے لیے ترک زبان سکھانے والے کورسز میں شرکت کی ۔ یہ خوش گوار بات اس لیے بھی ہے کہ وبائی بیماری کے دوران، ترکی کے کورسز کے لیے درخواستوں میں اضافہ ہوا، خاص طور پر آن لائن۔ 10,000 درخواستیں صرف اٹلی سے آئیں۔ اگرچہ ماضی میں مانگ زیادہ تر مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا سے آتی تھی، وبائی امراض کے دوران درخواستیں ایسی جگہوں سے آئیں جن کی یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کو کبھی توقع نہیں تھی جیسے کہ جنوبی امریکہ، یورپ اور مشرق بعید۔کورونا وبا کے دوران اتنی ڈیمانڈ کو پورا کرنا آسان نہ ہوتالیکن ایسی صورتحال سے نمٹنے کا راز ترک قوم اچھی طرح جانتی ہے ۔عملی سوچ اور عملی حل تلاش کرنے اور فوری کارروائی کرنے کی صلاحیت اور تیزی سے مسائل کا سامنا۔

یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کا اگلا مشن کیا ہے ؟

یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے چیئرپرسن ڈاکٹر شریف اٹیش کا کہنا ہے "ہم اس سال اپنے کام کو دنیا کے بعض حصوں پر مرکوز کریں گے، مثال کے طور پر افریقی براعظم، وہاں 50 سے زیادہ ممالک ہیں۔ یہی حال لاطینی امریکہ اور مشرق بعید کے ممالک کے لیے بھی ہے۔ ہم ثقافتی مراکز، سرگرمیوں اور ترک تعلیم کے حوالے سے دنیا کے ان تین حصوں پر توجہ مرکوز کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
اسی طرح یورپ میں موجود 50 لاکھ سے زیادہ ترک رہتے ہیں ۔ انہیں ترک زبان سے جوڑنا بھی یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے اہداف میں شامل ہے ۔
اس وقت دنیا میں 64 ایمرے سنٹرز کام کررہے ہیں ۔ 2023 تک انہیں 100 سنٹرز تک لے جایا جائے گا۔ یعنی جب جدید ترکی کے قیام کے 100 سال کا جشن منایا جارہا ہوگا ۔ دنیا بھر میں ایمرے سنٹرز کی تعداد بھی 100 ہوچکی ہوگی ۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More