اسلام آباد (پاک ترک نیوز)
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے پاس 188ارکان ہیں اور ن لیگ کے پاس 180ارکان کی حمایت ہے ۔ صر ف پانچ لوگوں کا فرق ہے۔ اگر پانچ ارکان غائب ہوگئے تو پرویز الہیٰ وزارت اعلیٰ ڈھونڈتے پھریں گے۔ 22جولائی کو وزارت اعلیٰ ملنا اتنا آسان نہ ہوگا۔
گوکہ مسلم لیگ ن ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پاک ترک نیوز کو بتایا کہ سیاسی سوچ رکھنے والے ن لیگی رہنما پنجاب اسمبلی میں مزید مزاحمت کے مخالف ہیں۔ اسی سوچ کی عکاسی مریم نواز کے اتوار کو نتائج آنے کے بعد بیان سے ہوئی۔ جس میں انہوں نے کھلے دل سے عوام کے فیصلے کو ماننے کا اعلان کیا۔ اسی طرح جاوید لطیف نے ایک بھی ایک دھواں دار پریس کانفرنس میں ضمنی انتخابات کے نتائج کے حوالے سے جو بیانات دیے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ن لیگ میں نظریاتی کارکنان کا ایک بڑا دھڑا مقتدرہ کے سیاسی کھیل میں مہرہ بننے کے خلاف ہے لیکن شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے حامی ہر صورت میں ، قوانین، ضوابط اور روایات کو پامال کرکے بھی حکومت میں رہنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔
سابقہ پوسٹ
اگلی پوسٹ