روس، یوکرین مذاکرات پھر ناکام، جنگ کا خطرہ بڑھ گیا

برلن(پاک ترک نیوز)
روس اور یوکرین کے سفارتکاروں کے درمیان برلن میں ہونے والی ملاقات نتیجہ خیز نہ ثابت ہو سکی۔
تنازعے کے پر امن حل کیلئے ہونے والے مذاکرات میں کسی نئے معاہدے پر دستخط نہ ہونے پر روس نے یوکرین کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کیف کا موقف واضح نہیں ہے اور اس میں عدم مطابقت پائی جاتی ہے۔
نامنڈی فارمیٹ کے تحت حالیہ دنوں میں مذاکرات کا دوسرا دور نو گھنٹے تک جاری رہا ، تاہم کوئی پیش رفت نہ ہو سکنے کے باوجود مذاکرات کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے چیف آف سٹاف اینڈری یرماک نے کہا ہے کہ دونوں فریقین جلد ملاقات کریں گے اور قیدیوں کے تبادلے سمیت مشرقی یوکرین میں چیک پوائنٹس کھولنے کے حوالے بات چیت کی جائے گی۔
روس اور یوکرین کے درمیان حالیہ دنوں میں مسلسل کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔ یورکرین کی سرحدوں پر روس کے ایک لاکھ سے زائد فوجی اجتماع کیے ہوئے ہیں۔ جبکہ یوکرین کے ایک اور ہمسایہ ملک بیلاروس میں بھی روسی فوجی مشقوں میں مصروف ہیں جسے مغربی ممالک یوکرین کو تین اطراف سے گھیرنے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سفارتی کوششوں میں ناکامی کے پیش نظر جنگ کے خطرات میں اضافہ ہورہا ہےجبکہ امریکہ نے اپنے شہریوں کو یوکرین چھوڑنے کی ہدایت کردی ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More