روم (پاک ترک نیوز)
ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ ڈیوڈ بیزلی نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین جنگ عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے،جس سے دنیا کے غریب ترین طبقات پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
یوکرین اور روس دونوں ہی بنیادی اشیائے خوردونوش کے بڑے برآمدکنندگان ہیں اور جنگ نے یوکرین میں فصلوں کی پیداوار کو متاثرکی ہے جس سے عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے۔
روس اور یوکرین دنیا کی تقریبا ایک چوتھائی گندم اور سورج مکھی کی مصنوعات جیسے بیج اور تیل وغیرہ کا نصف برآمد کرتے ہیں۔ جبکہ یوکرین پوری دنیا میں بہت بڑی مقدار میں مکئی فروخت کرتا ہے۔
دنیا بھر میں خوراک کی رسد پر نظر رکھنے والے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ روس یوکرین جنگ اناج کی پیداوار کو متاثر کرسکتی ہے اور گندم کی قیمتیں دگنی ہو سکتی ہیں۔
چند سال پہلے دنیا بھر میں غذائی قلت کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد 80ملین سے بڑھ کر 276ملین تک پہنچ گئی جس کی وجہ تنازعات اور موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔
ڈیوڈ بیزلی کے مطابق موجودہ بحران بعض ممالک کو بہت زیادہ متاثر کرسکتا ہے جو زیادہ تر اناج بحیرہ اسود کے خطے سے درآمد کرتے ہیں۔ان میں لبنان، یمن، شام، تیونس کے علاوہ بھی بہت سے ممالک ہیں جو آناج کیلئے یوکرین پر انحصار کرتے ہیں۔
جنگ نے یوکرین میں فصلوںکی پیداوار کو برے طریقے سے متاثر کیا ہے جس سے عالمی خوراک کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔
یوکرین میں بہت سے کسانوں نے کھیتی باڑی چھوڑ کر روس کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے ہیں۔ اسکے علاوہ اناج کی سپلائی لائنز بھی جنگ سے بہت زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ یوکرین نے روسی حملے کے بعد اپنی بندرگاہوں پر تمام تجارتی ٹریفک معطل کردی ہے۔ جس سے نہ تو اناج سے بھرے جہاز وہاں سے نکل سکتے ہیں اور نہ ہی ان بندرگاہوں میں لنگر انداز جہاز وں پر مال لوڈ ہو سکتا ہے۔
ان حالات میں جنوب مشرقی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ جیسے خطوں کے ساتھ ساتھ ورلڈ فوڈپروگرام جیسے غیر سرکاری اداروں کی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔جنگ کی وجہ سے خوراک کی قیمتوں میں اضافے نے بعض افریقی ممالک میں بھی بحرانی کیفیت پیدا کر دی ہے۔
کھادوں کی عالمی قیمتوں میں اضافہ:
گزشتہ روز دنیا کی بڑی کھاد بنانے والی کمپنیوں میں سے ایک یارا انٹرنیشنل نے کہا کہ یوکرین جنگ کھادوں کی صنعت کو متاثر کرسکتی ہے جس سے پیدواری لاگت میں اضافہ ہوگا اور خوراک کی قیمتیں مزید بڑھیں گی۔گیس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے گھاد کی قیمتوں میں پہلے ہی اضافہ ہوا ہے جسے بنانے والے پلانٹ گیس پر چلتےہیں۔روس پوٹاش اور فاسفیٹ برآمد کرنے والے ممالک میں سر فہرست ہے۔