کورونا کی وبا کے بعد روس ۔ یوکرین جنگ کے منفی اثرات سے عالمی معیشت کو رواں سال کے بعد آئندہ سال بھی کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑےگا۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی سال2023 کے لئے رپورٹ میں یوکرین جنگ کے باعث خوراک و توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر عالمی سطح پر اقتصادی ترقی کی رفتار آئندہ سال سست رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ چنانچہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ رواں اور آئندہ سال عالمی معیشت کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ معاشی سکڑاؤ کا شکار ہو سکتا ہے۔جبکہ دنیا کی تین بڑی معیشتیں امریکہ، یورپی یونین اور چین کی معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں برقرار رہیں گی۔جس کے نتیجے میں امریکہ میں ترقی کی شرح آئندہ سال ایک فیصد ،چین کی تین اعشاریہ ایک فیصد اور یورپی یونین کی صرف 0.5فیصد رہنے کا امکان ہے ۔
آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں سال 2023 کی عالمی مجموعی پیداوار کی شرح نمو میں 0.2 پوائنٹ کمی کر کے 2.7 فیصد تک کی پیش گوئی کی ہے۔آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر معاشی بحران اور کورونا وائرس کی وبا کےنتیجے میںسال 2001 کے بعد سے اقتصادی شرح نمو کمزور ترین سطح پر ہے۔یہی وجہ ہے کہ امریکہ سمیت دنیا کی بڑی معیشتوں کی مجموعی ملکی پیداوار سال 2022 کے پہلے چھ ماہ میں کم ہوئی ہے۔ جبکہ چین میں مسلسل لاک ڈاؤن لگنے کے باعث اسے پراپرٹی سیکٹر میں بحران کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی معیشتیں کساد بازاری کے خطرے کو ٹال سکتی ہیں لیکن معاشی ترقی دو فیصد سست ہونے کے امکانات موجود ہیں۔