ماسکو(پاک ترک نیوز)
کریملن نے خبردار کیا ہےکہ روسی تیل پر یورپی یونین کی پابندیوں سے توانائی کی عالمی منڈی کو شدید نقصان پہنچے گا۔ ماسکو اپنے نقصانات کو محدود کرنے کے لیے برآمدات کو دوبارہ روک سکتا ہے۔جبکہ تیل کی برآمدات رخ تبدیل کرنے کی تیاریاں بھی کر لی گئی ہیں۔
یورپی یونین کے رہنماؤں نے رواں ہفتے کے آغاز میں روسی خام تیل کی درآمد پر پابندی پر اتفاق کیا جس کا مقصد سال کے آخر تک روس کے 27 رکنی بلاک میں تیل کی فروخت کا 90 فیصد روکنا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا پورے براعظم یورپ پر ، روس پر اور پوری عالمی توانائی کی منڈی پرمنفی اثر پڑے گا ۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) کے مطابق 2021 میں یورپ کا ایک چوتھائی سے زیادہ تیل روس سے آیا تھا جس میں 2021 میں روس کی خام اور پیٹرولیم مصنوعات کی مجموعی برآمدات کا تقریباً نصف حصہ یورپی یونین کا ہے۔
روس کے یوکرین پر حملہ کے بعد سے توانائی کی قیمتیں کئی سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ جس نے افراط زر کو ایک نسل میں اپنی بلند ترین سطح پرپہنچادیا ہے۔جس کے نتیجے میں یورپ اور امریکہ میں مہنگائی کے بحران کے خدشات نے جنم لے لیا ہے۔
پیسکوف نے مزید کہا ہے کہ پابندیوں کے نفاذ کے بعد ماسکو نے پہلے ہی اپنی پیٹرلیم مصنوعات کی سپلائی یورپ سے ہٹا کردنیا کے دیگرحصوں کی طرف کر دیا ہے۔اوریہ ایک ٹارگٹڈ، نظامی کارروائی ہے جو ہمیں پابندیوں کے منفی نتائج کو کم کرنے کی گنجائش دے گی۔
سابقہ پوسٹ