کولمبو(پاک ترک نیوز) سری لنکا میں معاشی بحران اور حکومت کے خلاف احتجاج کے باعث کابینہ کے 26ارکان نے اجتماعی استعفیٰ دیدیا۔راجا پاکسے خاندان کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے بہت سے ناراض مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بے معنی ہے۔
سری لنکا میں ان دنوں کھانے پینے کی اشیا، عام اشیائے ضرورت اور ایندھن اور گیس کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے اور یہ جنوبی ایشیائی ملک اپنی تاریخ کے بدترین مالیاتی بحران سے دوچار ہے۔
سری لنکا 1948 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے۔
معاشی بحران غیر ملکی کرنسی کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوا جو ایندھن کی درآمدات کی ادائیگی کیلئے استعمال ہوتی ہے ۔ ملک میں 12گھنٹے تک بجلی کی بندش کے باعث خوراک اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے ۔ معاشی بحران کے باعث عوامی غصہ شدید تر ہو رہاہے ۔ صدر راجا پکسا نے ملک بھر میں رات کا کرفیو بھی نافذ کدیا ہے ۔سری لنکا میں ایمرجنسی نافذ ہے اور فوج کو کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے اور اسے قید میں رکھنے کے اختیارات بھی دیئے گئے ہیں۔ایک سرکاری بیان کے مطابق ایمرجنسی کا اعلان امن عامہ کے تحفظ اور ملک میں لازمی خدمات کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا۔
ایک روز قبل ہزاروں مشتعل افراد نے کولمبو کے مضافات میں ملکی صدر کی نجی رہائش گاہ کے باہر پرتشدد مظاہرے بھی کیے تھے۔