انقرہ/ریاض (پاک ترک نیوز)سعودی عرب اور ترکی دونوں ملکوں کے وسیع تر مفاد میں دفاعی تعاون سے متعلق معاہدے موثر کرنے، عدلیہ میں تعاون بڑھانے، مختلف شعبوں میں تجربات کے تبادلے اور سیاحت کے شعبے میں تعاون پر متفق ہوگئے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ ترکی کے اختتام پر بدھ کو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔سعودی سرکاری خبر رساںاداروں کے مطابق سعودی، ترک رابطہ کونسل کو موثر کرنے اور باہمی دلچسپی کے امور پر تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں دونوں ملکوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ’ وہ توانائی خصوصا پٹرول، آئل ریفائنری، پیٹروکیمیکل ، بجلی، جدت پذیر توانائی، ہائیڈروکاربن وسائل کی ٹیکنالوجی، کم کاربن و ہائیڈروجن والے فیول اور توانائی مصنوعات خود تیار کریں گے‘۔
ترکی نے گرین سعودی عرب اور گرین مشرق وسطی انشیٹو کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ کاربن سرکلر اکانومی کا طرز اپنا کر ماحولیاتی تبدیلی کے امور میں سعودی عرب کی کوششوں کا ساتھ دے گا‘۔
فریقین نے مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور سمارٹ سٹیز میں سرمایہ کاری، نئی کمپنیاں قائم کرنے اور پرائیویٹ سیکٹر کے موثر اداروں کی حوصلہ افزائی اور ان شعبوں میں تعاون کا عزم ظاہر کیا۔
ترکی نے سعودی انویسٹمنٹ فنڈز کو اپنی کمپنیوں میں سرمایہ لگانے اور مشترکہ پروگرام شروع کرنے کی دعوت دی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ’دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے معاہدوں کے تحت سٹینڈرڈ کے شعبے میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ سائنسدان ایکدوسرے کے ملکوں کے دورے کرکے سائنس ریسرچ اور ٹیکنالوجی میں تعاون کو فروغ دیں گے‘۔دونوں ملک چھوٹے اور درمیانے سائز کے تجارتی اداروں کو مضبوط بنانے میں بھی حصہ لیں گے۔
سعودی عرب اور ترکی دفاعی تعاون کے شعبوں میں طے شدہ معاہدوں کو موثر کریں گے، انہیں جدید خطوط پر استوار کرکے مضبوط بنائیں گے اور خطے کے امن و استحکام میں کردار ادا کریں گے۔
فریقین شہری ہوابازی کے شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے۔ صحت کے شعبے میں تعاون جدید خطوط پر استوار کریں گے۔ صحت منصوبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کیے جائیں گے۔
سعودی عرب نے ریاض میں ایکسپو 2030 کی میزبانی سے متعلق درخواست کی حمایت پر ترکی کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں ملک علاقائی و بین الاقوامی سطح پر اہم مسائل پر نقطہ ہائے نظر کا تبادلہ کریں گے اور باہمی تعاون بڑھائیں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ’خطے کے ممالک کے تمام بحرانوں کے سیاسی حل اور امن و استحکام کے فروغ کے لیے کام کیا جائے گا‘۔
مشرکہ اعلامیے میں یہ بات واضح کی کہ ’کوئی بھی ملک دوسرے ملک کی خودمختاری کو زک نہیں پہنچائے گا ۔ خطے کے ممالک کو ایسے ہر کام سے بچانے کی کوشش کی جائے گی جس سے کشیدگی کو ہوا ملے۔ امن و استحکام کو فروغ دیا جائے گا‘۔
فریقین نے اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی اور اقوام متحدہ سمیت اہم بین الاقوامی وعلاقائی تنظیموں کے دائرے میں تعاون و یکجہتی بڑھانےسے بھی اتفاق کیا ہے۔
اعلامیے میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ’ دونوں ملکوں اور ان کے عوام نیز خطے کے مستقبل کی خاطر تاریخی اخوت کی بنیاد پر تعاون جاری رکھا جائے گا‘۔