وارسا(پاک ترک نیوز) سینکڑوں تارکین وطن نے پولینڈ کے ساتھ بیلاروس کی سرحد کے قریب ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں جبکہ پولش وزیر اعظم نے سرحد کا دورہ کیا اور حکام نے خبردار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
پولینڈ نے بیلاروس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ تارکین وطن کو پولینڈ اور یورپی یونین میں داخل ہونے کی ترغیب دے کر ایک بڑے تصادم کو ہوا دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ پولش پولیس کی طرف سے منگل کو شائع ہونے والی فوٹیج میں تارکین وطن کے خیمے اور خاردار تاروں کی باڑ بیلاروس کی جانب کیمپ فائر کو دکھایا گیا ہے۔
پولینڈ کے بارڈر گارڈ نے بتایا کہ تقریباً 800 افراد بیلاروسی باڑ کے کنارے پر ڈیرے ڈالے ہوئے تھے، جو وہاں اور قریبی جنگلات میں 4000 تارکین وطن کے گروپ کا حصہ تھے۔پولینڈ کی سپیشل سروسز کے ترجمان نے کہا کہ اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیلاروس میں 12,000 تارکین وطن ہو سکتے ہیں۔
پولش حکام نے منگل کو علی الصبح بیلاروس کے ساتھ ایک باضابطہ سرحدی کراسنگ بند کر دی جہاں سے ایک دن پہلے ہزاروں تارکین وطن نے گزرنے کی کوشش کی۔پولینڈ نے کہا کہ اس نے اضافی فوجی، سرحدی محافظ اور پولیس تعینات کر دی ہےجبکہ پڑوسی ملک لتھوانیا نے کہا ہے کہ وہ بیلاروس کے ساتھ اپنی سرحد پر ہنگامی حالت نافذ کر سکتا ہے۔
دوسری جانب بیلاروس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی بیلٹا نے وزیر داخلہ کے حوالے سے بتایا کہ کسی بھی تارکین وطن نے قانون نہیں توڑا۔