نور سلطان(پاک ترک نیوز)شام میں قیام امن اور جمہوریت کے فروغ کے لئے آستانہ گفت وشنید کا 17واںدو روزہ دور شروع ہوگیا ہے جس میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ملک میں امدادی کاروائیاں، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ، امن کے پائیدار قیام کے لئے اقدامات پر دونوں طرف سے آراء پر بات چیت کی جا رہی ہے۔
شامی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مزاکرات کے اس 17ویں دور میں اس گفت وشنید کو ممکن بنانے اور آگے بڑھانے تینوں ملکوں روس، ترکی اور ایران کے نمائندوں کے علاوہ شامی حکومت اور اپوزیشن کے وفود اور ساتھ ہی اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اپنے وفد کے ہمراہ اجلاس میں شریک ہیں۔ جبکہ شام کے ہمسایہ ممالک اردن، لبنان اور عراق کے نمائندے بطور مبصر شریک ہیں۔
آج اجلاس کے پہلے روز ترکی کے وفد کی اقوام متحدہ کے وفد سے مزاکرات کے تناظر میں تفصیلی ملاقات ہوئی ہے جبکہ روس کے وفد نے شامی حکومتی وفد کے ساتھ شامی اپوزیشن سے مزاکرات میں پیش رفت کے ضمن میں اہم ملاقات کی ہے۔
شام میںحکومت کی جانب سے2011ء میں جمہوریت پسندوں پر غیر متوقع اورشدید تشدد کے بعد پیدا ہونے والی خانہ جنگی کی صورتحال میں بیرونی مداخلت کے نتیجے میں ملک بری طرح تباہی کا شکار ہے۔شام میں پائیدار امن کے قیام اور جمہوریت کے فروغ کے لئے 2017ء میںروس،ترکی اور ایران کی مشترکہ کاشوں سے آستانہ گفت وشنید کا سلسلہ شروع ہوا تھا جو شام میں قیام امن کے لئے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔اسی ضمن میں جنیوا مزاکرات کی کامیابی کے لئے بھی آستانہ گفت وشنید کلیدی کردار ادا کررہا ہے ۔ اسی طرح آستانہ گفت وشنید کے تحت شام کے نئے جمہوری آئین کی تیاری کے لئے بنائی گئی آئین ساز کمیٹی بھی ملک کے جمہوری مستقبل کے لئے نمایاں کردار کی حامل ہے۔
اگلی پوسٹ