انقرہ(پاک ترک نیوز)
روسی وزیر خارجہ کل اہم دورہ ترکی پر انقرہ پہنچیں گے۔ یہ دورہ غیر معمولی اہمیت کاحامل ہےکیوں کہ موضع گفتگو ہوگی یوکرین جنگ اور شام میں ترکی کا ممکنہ آپریشن جس کیلئے انقرہ امریکہ یا روس کی حمایت چاہتا ہے۔
اگرچہ اس دورے کا بنیادی مقصد یوکرین جنگ کے اقتصادی اثرات، گندم کی برآمدات اور دیگر عوامل پر بات چیت ہے تاہم ترکی کے شام کے حوالے سے حالیہ عزائم نے اس دورے کی اہمیت کو دو چند کردیا ہے۔ اس دورے کی خاص بات یہ ہے کہ سرگئی لیوروف کے ساتھ وزارت دفاع کے حکام بھی ہوں گے۔ یاد رہے کہ عام تاثر پایا جاتا ہے کہ ترکی بڑھی تعداد میں روسی فوجیوں کے شام سے انخلاسے پیدا ہونے والے خلا سے فائدہ اٹھاکر شمالی شام میں کردوں کے خلا ف آپریشن کرنا چاہتا ہے۔ ایسے میں اسے روسی حمایت درکا رہےکہ کیوں کہ شامی حکومت کی جانب سے مزاحمت اور روسی ائیر ڈیفنس سسٹم ایس 300کی موجودگی تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔ لیکن شام کی حکومت اور کریملن نے پہلے ہی انقرہ کو ان اقدامات سے گریز کرنے کا کہہ دیا ہے۔
لیکن ترک صدر اردوان عراق کی طرز پر شام میں بھی آپریشن کر کے پی کے کے عناصر کا مکمل خاتمہ کرنا چاہتےہیں۔ انہو ں حال ہی میں پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ جنوبی سرحد کے ساتھ تیس کلومیٹر کی گہرائی کے ایک محفوظ زون بنانے کا فیصلہ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔
گوکہ توقع کی جارہی ہےکہ اردوان یہ آپریشن شامی حکومت ، روس یا امریکہ کی جانب سے گرین لائٹ کے بغیر نہیں شروع کریں گے۔ ماسکو اور دمشق کی طرح امریکہ بھی ترکی کے منصوبے پر اعتراضات کا اظہار کر چکا ہے۔ کیوں کہ ایس ڈی ایف نامی گروہ امریکہ کا حمایت یافتہ ہے جسے اردوان نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔
ماسکونے انقرہ کو مشورہ دیا ہےکہ 1998کے ادانا معاہدے کی بنیاد پر شام اور ترکی سیکیورٹی تعاون پر کام کریں ۔ روس ترکی کو ناراض نہیں کرنا چاہتا کیوں کہ ترکی کا سویڈن اور فن لینڈ پر موقف روس کیلئے اطمینان بخش ہے۔ بعض ماہرین یہ بھی کہتے ہیںکہ روس کا مبہم ردعمل ترکی کو حملے کی گرین لائٹ تو نہیں۔