صدر ایردوان کا آذربائیجان میں متعین ترک فوج سے خطاب

صدر رجب طیب ایردوان نے آذربائیجان میں متعین ترک فوجی دستوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے ترکی اور آذربائیجان دو الگ ملک لیکن ایک قوم ہے۔
"ترکی کی فوج کے بہادر سپاہیو، آذربائیجان کی فوج کے ہیروز کو میری طرف سے اسلام و علیکم۔ میں دل کی گہرائیوں سے آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف اور آذری قوم کو 44 روز کی جنگ میں شاندار فتح پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ اس فتح سے نہ صرف ترک عوام بلکہ آذربائیجان کی قوم کے سر فخر سے بلند ہو گئے ہیں اور دونوں ملک فتح کے اس جشن میں برابر کے شریک ہیں۔آذربائیجان نے کھلے دل سے ترک فوج کا استقبال کیا بالکل اسی طرح جب ایک صدی قبل قفقار کی اسلامی فوج کو آذربائیجان میں خوش آمدید کہا گیا تھا۔”
ترک صدر کا یہ خطاب ترک وزیر دفاع ہلوسی آکار نے کاراباخ کے دورے کے موقع پر ترک اور آذری فوجی دستوں کے سامنے پڑھ کر سنایا۔
صدر ایردوان نے کہا کہ آذری اور ترک دو الگ الگ ملک لیکن ایک قوم ہیں اسی لئے ہماری خوشیاں اور غم سانجھے ہیں۔ میں ترک فوجی دستوں کی کامیابی کے لئے دعاگو ہوں جو کاراباخ میں امن فوجی دستوں کے طور پر خدمات انجام دینے پہنچے ہیں۔
انہوں نے آرمینیا سے کہا کہ وہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی دہرانے کی غلطی نہ کرے کیونکہ اس بار اس کا سامنا ترک فوج کے ساتھ ہو گا۔ ہر ترک فوجی یہی سوچ کر میدان جنگ میں جاتا ہے کہ یا تو وہ شہید ہو گا یا غازی بن کر واپس آئے گا۔
انہوں نے شام سے لیبیا، صومالیہ سے کوسوو اور افغانستان سے قطر تک امن کے لئے لڑنے والے فوجیوں کی کامیابی کی دعا کی اور کہا کہ میری نیک خواہشات اور نیک تمنائیں آذربائیجان کی عوام کے لئے ہیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More