طالبان اور افغان حکومت میں مذاکرات کا دوسرا دور کل شروع ہو رہا ہے

طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور کل سے قطر کے دارالحکومت دوحا میں شروع ہو رہا ہے۔
مذاکرات شروع ہونے سے پہلے ہی امریکہ اور طالبان کے درمیان لفظی جنگ چھڑ گئی ہے۔ فریقین ایک دوسرے پر تشدد کو ہوا دینے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر امن معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔
حال ہی میں افغانستان میں تشدد کی نئی لہر اٹھی ہے جس میں اعلیٰ سرکاری عہدیداروں پر حملے بڑھ گئے ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ امریکہ طالبان پر نان ملٹری زونز میں فضائی حملے کر رہا ہے اور اگر یہ حملے نہ روکے گئے تو اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ نے طالبان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ امریکی افواج اپنے دفاع میں حملے کر رہی ہے۔ انہوں نے طالبان سے تشدد کی کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ طالبان نے افغان حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور صحافیوں پر حملے تیز کر دیئے ہیں جس سے امن حاصل کرنے میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔
افغان وزارتِ امن کی ڈائریکٹر اسٹریٹجک کمیونیکیشن ناجیہ انواری نے کہا کہ افغان حکومت قومی مفادات اور افغان عوام کے جذبات کو سامنے رکھتے ہوئے طالبان کے ساتھ بات چیت کرے گی۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More