افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ دوسرے مرحلے کے مذاکرات کی اجازت دے دی ہے جو 5 جنوری سے قطر کے دارالحکومت دوحا میں شروع ہوں گے۔
افغان صدارتی ترجمان وحید عمر نے کہا کہ حکومت کی مذاکراتی ٹیم اور بین الاقوامی شراکت داروں کو نئی تاریخ سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ صدر اشرف غنی نے زور دیا ہے کہ مذاکرات دوحا کے بجائے کابل میں کئے جائیں۔
افغانستان میں مذاکرات کے دوسرے دور کا آئیڈیا قومی سلامتی کے مشیر حمداللہ محب نے دیا۔
صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں مذاکرت سے سیکیورٹی زون کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور افغان عوام براہ راست ان مذاکرات کے نتائج سے آگاہ ہوں گے جس سے سازگار ماحول کو فروغ حاصل ہو گا۔
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات ستمبر میں شروع ہوئے تھے۔
2 دسمبر کو دونوں فریقین نے مذاکرات کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی تھی۔ دوحا میں جاری مذاکرات کے باوجود افغانستان میں امن بحال نہیں ہو سکا ہے اور حالیہ کچھ ہفتوں کے دوران دارالحکومت کابل سمیت کئی علاقوں میں بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں درجنوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ نومبر میں کابل یونیورسٹی میں نامعلوم افراد کی اندھا دھند فائرنگ سے 19 طلبہ بھی جاں بحق ہو گئے تھے۔
اس ماہ افغانستان کے سرکاری حکام اور طالبان کی اعلیٰ قیادت نے پاکستان کا دورہ کیا اور یہاں عسکری اور سیاسی رہنماوٗں سے ملاقات کی۔ پاکستان نے دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کو جاری رکھنے کے لئے اپنے تعاون کا یقین دلایا ہے۔
ترک وزیر خارجہ میلوت چاوش اولو نے بھی افغان مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی ہے۔