افغانستان کا ساتواں صوبائی دارلحکومت بھی طالبان کے قبضے میں چلا گیا۔ طالبان نے مغربی افغانستان کے صوبہ فرح کے دارالحکومت پر قبضہ کر لیا ہے۔ ترجمان طالبان نے جنگجوؤں کی پولیس ہیڈکوارٹرز اور گورنر آفس میں چہل قدمی کی تصاویر بھی پوسٹ کیں۔
#عاجل:
د الفتح عملیاتو په جریان کې د اسلامي امارت مجاهدینو د فراه مرکز هم فتحه کړ.
په یادمرکز کې دولایت مقام اوټول ملحقات دمزدور دښمن له وجود څخه پاک او دمجاهدینو په کنترول کې شول.
په باقې پاتې دښمن پسې تعقیبي عمليات روان دي، چې ډير ژر به له نورو سيمو څخه هم دښمن وشړل شي.
احمدي pic.twitter.com/y2CU3JAssI— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) August 10, 2021
فرح کی صوبائی کونسل کی رکن شہلا ابوبر نے کہا کہ مقامی سیکیورٹی فورسز شہر سے باہر واقع آرمی بیس کی طرف پیچھے ہٹ گئی ہیں۔جمعہ تک شمالی افغانستان کے 5 دیگر صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے کے بعد طالبان کی نظریں اب خطے کے سب سے بڑے شہر مزارِ شریف پر مرکوز ہیں۔
اگر طالبان مزار شریف پر بھی قبضہ کر لیتے ہیں تو یہ روایتی طالبان مخالف شمالی افغانستان میں حکومت کا کنٹرول مکمل طور پر ختم ہونے کا اشارہ ہوگا۔
افغان فورسز جنوب میں واقع پشتو بولنے اور طالبان کی طاقت سمجھے جانے والے صوبوں قندھار اور ہلمند میں بھی علاقے کا کنٹرول قائم رکھنے کے لیے لڑائی کر رہی ہیں۔امریکا نے اس ماہ کے اختتام تک مکمل ہونے والے فوجی انخلا اور طویل جنگ کے خاتمے کے باعث افغانستان میں جنگ کا میدان چھوڑ دیا ہے۔
کئی روز سے جاری شدید لڑائی کے بعد ہزاروں افراد نے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ جنگ زدہ شہروں سے ملک کے مختلف علاقوں میں نقل مکانی کر لی ہے۔اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا تھا کہ صرف رواں سال میں 3 لاکھ 59 ہزار سے زائد افراد لڑائی کے باعث بے گھر ہوئے ہیں۔