اسلام آباد(پاک ترک نیوز) سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے توہین عدالت کیس میں اپنے بیان پر معافی مانگ لی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان پر فرد جرم روک دی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں خاتون جج کو دھمکی دینے سے متعلق توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیئرمین تحریک انصاف عمران خان خاتون جج سے معافی مانگنے کیلئے رضا مند ہوگئے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار شامل ہیں۔ عمران خان ذاتی حیثیت میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ کے سامنے پیش ہوئے۔
وکیل نے عدالت سے عمران خان کے روسٹرم پر آنے کی اجازت مانگی۔عمران خان نے کہا کہ میں عدالت کا صرف ایک منٹ لوں گا۔ میں خاتون کے پاس جا کر معافی مانگنے کے لیے تیار ہوں۔
عدالت نے عمران خان کے معافی مانگنے پر فرد جرم کی کارروائی روک دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ توہین عدالت کی کارروائی کرنا مناسب نہیں ہوتا۔
عمران خان نے مؤقف اختیار کیا کہ 26 سالہ جدوجہد میں ہمیشہ قانون کی بالادستی کی بات کی ہے اور اگر عدالت کہے تو خاتون جج کے سامنے جا کر معافی مانگنے کو تیار ہوں۔ یقین دلاتا ہوں کہ میں آئندہ اس قسم کی کوئی بات نہیں کروں گا۔
عدالت نے توہین عدالت کیس کی سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے عمران خان کو 29 ستمبر تک بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
عمران خان کی پیشی کے موقع پر عدالت کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ سماعت پر عمران خان کا تحریری جواب مسترد کر دیا تھا۔عمران خان نے اپنے تحریری جواب میں عدالت سے غیرمشروط معافی نہیں مانگی تھی۔
عمران خان نے غیرمشروط معافی کی بجائے اپنے الفاظ پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔عدالت نے عمران خان کا جواب مسترد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔