کیا آپ واقعی ترکیہ کے شاعر اور نغمہ نگار ترگئے ایورن کو نہیں جانتے ؟ زیادہ تر پاکستانیوں کا جواب ہاں میں ہوگا لیکن جب آپ کو یہ پتہ چلے گا کہ سال پہلے ترگئے ایورن نے "کشمیر ہے میرانام ” گیت لکھا تھا جس میں مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیریوں کے درد کو آواز دی گئی تھی توآپ کا جواب یہ ہوسکتا ہے کہ یہ گیت سنا تھا یا اس نغمے کے بارے میں تو سنا تھا لیکن تب اس ترک شاعر کے بارے میں زیادہ معلومات سامنے نہیں آئی تھیں لیکن اب ترگئے ایورن کے پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان سے متعلق گیت سامنے آنے کے بعد سے بہت سے پاکستانی جاننا چاہتے ہیں کہ کپتان سے محبت کرنے والا یہ ترک نغمہ نگار ترگئے ایورن ہے کون ؟ اور اس نے یہ خصوصی نغمہ کیوں لکھا ؟
ترگئے ایورن کون ہے ؟
ترگئے ایورن ترکی کے شہر استنبول میں رہتے ہیں ۔ وہ شاعر بھی ہیں نغمہ نگار بھی اور موسیقار بھی ۔ ان کے ساتھ ساتھ وہ کہانیاں بھی لکھتے ہیں ۔ وہ اب تک سو کے قریب انگریزی اورترکی زبان میں کہانیاں لکھ چکے ہیں جو تمام شائع ہوچکی ہیں ۔ اس کے علاوہ وہ انگریزی زبان سکھانے کے لیے یوٹیوب چینل بھی چلاتے ہیں ۔ ان کی کہانیاں انگریزی زبان سیکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں ۔
ـ”کئی سال پہلے کاراباخ ” سے ـ”یروشلم مت رو” تک
ترک نغمہ نگار ترگئے ایورن کے زیادہ تر گیت مظلوم انسانوں کے درد کی ترجمانی کرتے ہیں ۔ ان کے لکھے گیت "کئی سال پہلے کاراباخ "نے انہیں شناخت دی ۔ کاراباخ ، آذربائیجان کا وہ علاقہ ہے جس پر آرمینیا نے تیس برس پہلے قبضہ کرلیا ۔ اسے آذربائیجان کا مقبوضہ کشمیر بھی کہا جاتا تھا ۔ دو سال پہلے آذربائیجان کی بہادر افواج نے ترکیہ اور پاکستان کے تعاون سے کاراباخ کا علاقہ واپس لے لیا اور برسہا برس کے بعد مسلم ممالک میں سے کسی نے اپنا مقبوضہ علاقہ بزور طاقت واپس لیا ۔ ترگئے ایورن کا گیت "کئی سال پہلے کاراباخ ” قبضے کے اسی دور میں متاثرین کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے ۔ اس کے بعد فلسطینیوں پر کئے گئے مظالم پر ، "یروشلم مت رو” گیت لکھا ۔مقبوضہ بیت المقدس پرڈھائے گئے ظلم وستم پر لکھے اس گیت نے ترگئے ایورن کی شہرت ترکیہ اور وسطی ایشیا سے یورپ کی سرحدوں کے پار پہنچا دی ۔ اس کے بعد ترگئے ایورن کے تخیل سے شامی پناہ گزینوں اور افریقی ماؤں ، ان کے بھوکے بچوں اور یمن میں خانہ جنگی کے شکار عوام کے لیے دردمندانہ نغمے پھوٹے ۔
"کشمیر میرا نام ہے” ترگئے ایورن نے کیوں لکھا ؟
بھارت میں بی جے پی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی آئین میں خصوصی حیثیت ختم کی تو ترک نغمہ نگار نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے مظلوم انسانوں کے لیے آواز اٹھائی اور سیدھا لکھا ۔ کشمیر میرانام ہے ۔ اس گیت کو امریکی گلوکارہ ڈیلامیلز نے گایا اور برصغیر پاک وہند میں یہ ترانہ بھارتیوں پر تازیانہ بن کر گرا اور کشمیری اور پاکستانی قوم کو احساس دلایا کہ ظلم کے خلاف وہ تنہا نہیں ۔ ترگئے ایورن نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ترک صدر رجب طیب ایردوان کی سیاسی جامعت جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کے رہنمااور گہرے دوست عزیزبابو ان سے جب انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا ذکر کیا تو انہوں نے مجھے نغمہ لکھنے کی ترغیب دی ۔ ویسے بھی ترکیہ ہمیشہ کشمیر کاز پر پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے ۔ بھائی چارے کا یہ تعلق سرکاری اور عوامی ہرسطح پر ہے ۔
عمران خان اور طیب ایردوان کی بدقسمتی کیا ہے ؟
ترک صدر رجب طیب ایردوان سے محبت کرنے والوں میں ترگئے ایورن بھی شامل ہیں ۔ وہ "ایردوان ایک عظیم آدمی ـ” کے عنوان سے نغمہ بھی تخلیق کرچکے ہیں ۔ ترک نغمہ نگار کے نزدیک ترک صدر رجب طیب ایردوان اور سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان میں کئی باتیں مشترکہ ہیں ۔ دونوں اپنی قوم کو مضبوط اور ترقی یافتہ بنانا چاہتے ہیں ۔ دونوں اسلام سے محبت رکھتے ہیں لیکن عمران خان ہوں یا طیب ایردوان دونوں کے ساتھ بدقسمتی یہ ہے کہ ان کے پیچھے صرف اللہ تعالیٰ اور عام لوگ ہیں لیکن خواص اور اشرافیہ انہیں نا پسند کرتے ہیں ۔ اہم بات یہ ہے کہ مشکل وقت میں وہ لوگ بھی غائب ہوجاتے ہیں جن پر یہ دونوں سب سے زیادہ بھروسہ کرتے ہیں ۔
عمران خان پر گانا لکھ کر ترک نغمہ نگار نے کیا پیغام دیا ؟
ترگئے ایورن کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حکومت کو جیسے ہٹایا گیا اس سے وہ بھی غم زدہ ہوئے ہیں ۔ ایسے میں عمران خان جب اپنی قوم کی غیر ت اور عظمت کے لیے ڈٹ کر کھڑے ہوئے ہیں تو وہ بھی چاہتے ہیں کہ اس جدوجہد میں وہ اپنے پاکستانی بھائیوں اور عمران خان کے قدم بہ قدم نظر آئیں ۔ اس کااظہار بطور نغمہ نگار انہوں نے اپنے گیت کے ذریعے کیاہے ۔ جس کے بول ہیں ” ابھرتے ہوئے پاکستان کے لیے اٹھو ، عمران خان کے ساتھ چلو ، لاالہ اللہ ”
ترگئے ایورن پاکستانیوں سے کیوں ملنا چاہتے ہیں ؟
ترک قوم کی طرح ترگئے ایورن بھی پاکستانیوں سے پیار کرتے ہیں اور انہیں اپنا بھائی بہن سمجھتے ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستانی اور ترک اکیڈمی ، ادبی حلقوں اور ادیبوں میں قریبی رابطہ ہونا چاہیے ۔ ترگئے ایورن کے نزدیک مسلم دنیا فن ، موسیقی اور ادب کے امکانات سے فائدہ اٹھانے میں کمزور ہے ۔ یہودیوں نے ہولوکاسٹ کو اجاگر کرنے کے لیے آرٹ اور ادب کو استعمال کیا اور بہت سے ناول اور فلمیں بنا کر لوگوں کے ذہنوں میں ہولوکاسٹ کو راسخ کردیا ۔ ایسے میں ترک اور پاکستانی ادیب اور شاعر مل کر نئے امکانات پیدا کرسکتے ہیں ۔ ویسے بھی مجھے پاکستانی ثقافت سے دلچسپی ہے اور ایک دن میں پاکستان اور کشمیر جاکر وہاں لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ترک عوام ، پاکستانی قوم سے کتنی محبت کرتے ہیں ۔