انقرہ(پاک ترک نیوز)
ترکی کے صدر نے کہا ہے کہ یوکرینی گندم کو بحیرہ اسود یا بلیک سی کی بندرگاہوں سے نکال کر عالمی منڈیوں میں پہنچانے کیلئے مذاکرات میں روسی طرز عمل بہت مثبت تھا۔یاد رہے یہ مذاکرات ترکی کی میزبانی میں استنبول میں منعقد ہوئے۔
اردوان نے تہران میں روسی ہم منصب پیوٹن سے کہا کہ ان مذاکرات کے نتائج کا مثبت اثر پوری دنیا پر پڑے گا۔
یہ بیان آستانہ فارمیٹ کے تحت ساتویں سہ فریقی سربراہی اجلاس سے قبل آیا جس کی میزبانی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کر رہے ہیں تاکہ شام کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جاسکے۔ ترکی کی جانب سے اس اجلاس کے دوران پی کے کے اور وائے پی جی نامی دہشتگرد تنظیموں اور داعش کے خلاف کاروائیوں کے حوالے بات کی جائے گی۔
ترک صدر نے اس موقع پر اس یقین کا ظہار کیا کہ غذائی قلت کے بحران سے نمٹنے کیلئے استنبول میں ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے۔پیوٹن نے بھی اس معاملے پر ترکی ثالثی کی کوششوں پر اردوان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انقرہ کی ثالثی سے یوکرینی گندم کی بر آمدات کا عمل آگے بڑھ سکا ہے۔
بہت سے مسائل ابھی حل ہونا باقی ہیں لیکن ابھی تک ہونے والی پیشرفت بھی اچھی علامت ہے۔
اس حوالے سے ترکی کے وزیر دفاع ہولوسی آکار نےکہا کہ استنبول میں آپریشن سینٹر کے قیام، بندرگاہ سے باہرنکلنے اور آمد کے مقاماات پر مشترکہ کنٹرول اور ٹراسپورٹیشن روٹ پر بحری فوج کے ذریعے نگرانی اور حفاظت کویقینی بنانے پر بات چیت کی جائے گی۔
اگلی پوسٹ