انقرہ :ترکی نے میانمار میں مارشل لاء کی شدید مذمت کی ہے۔ ترکی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ میانمار مسلح افواج کے انتظامیہ کا تختہ الٹنے پر ہمیں تشویش ہے اور ہم اسکی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ترکی منتخب حکومت کے خلاف کسی بھی نوعیت کے حملے اور فوجی مداخلت کےخلاف ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ” ہم، حراست میں لئے گئے تمام منتخب حکام، سیاسی اور سول شخصیات کی فوری رہائی کے منتظر ہیں”۔مزید کہا گیا ہے کہ ” ہم، میانمار میں عوام کے ووٹ سے منتخب پارلیمانی اراکین کےفوری اجلاس کی اور منتخب حکام و جمہوری اداروں کے سامنے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کی فی الفور کالعدمی کی اپیل کرتے ہیں”۔
ترکی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ” ہمیں امید ہے کہ میانمار میں درپیش یہ تشویشناک حالات ملک میں پہلے سے مشکلات کے شکار روہینگیا مسلمانوں کی حالت کو مزید ابتر نہیں کریں گے”۔
واضح رہے کہ میانمار کی فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا ہے۔ تمام سیاسی رہنماوٗں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ ایک سال میں دوبارہ انتخابات کروا کر حکومت منتخب نمائندوں کے حوالے کر دی جائے گی۔ میانمار فوج کے فیس بک پیج پر کہا گیا ہے کہ کثیرالجماعتی جمہوریت کو فروغ دیا جائے گا۔
انتخابات مکمل طور پر متوازن اور شفاف ہوں گے۔ ملک میں ایک سال کے لئے ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔فوج کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کی گئی جس کے باعث آنگ سانگ سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے اکثریت حاصل کی تھی۔فوج نے انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا ہے۔
میانمار فوج کے سابق سربراہ جنرل مِنت سوے کو قائم مقام صدر بنا دیا گیا ہے۔ دنیا بھر سے میانمار میں فوجی مارشل لا ْ کی مذمت کی جا رہی ہے۔ ترکی نے بھی فوج کو بیرکوں میں واپس جانے اور اقتدار منتخب سیاسی حکومت کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔میانمار میں ترک سفارتخانے نے ترک شہریوں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔
سابقہ پوسٹ