میانمر(پاک ترک نیوز)
ایک غیر سرکاری تنظیم فورٹی فائی رائٹس نے اپنی جاری کردہ تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ میانمر کی فوج نے شہریوں کو قتل کیا اور انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جو جنگی جرائم متراد ف ہوسکتا ہے۔
میانمر کی فوج نے گزشتہ برس یکم فروری کو اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے آنگ سان سوچی کی سویلین حکومت کا تختہ الٹا یا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی جنتا نے میانمر کی ریاست کارنی میں شہری آبادی والے علاقوں پر فضائی بمباری کی، بھارتی توپخانے کا استعمال کیا جس سے کم از کم 61شہری مارے گئے۔
اسکے علاوہ ریاست کایہ میں بھی فوج اور آمریت مخالف گروہ کے درمیان شدید لڑائی دیکھی گئی۔
فوجی جنتا کی جانب سے معصوم شہریوں کو عوامی دفاعی فورس کے خلاف لڑائی کے دوران انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق فوج نے پناہ گاہوں ، کیمپوں اور گرجا گھروں کو بھی نشانہ بنایا جسکےنتیجے میں عام شہری مارے گئے۔ریاست کارنی کے سول سوسائٹی نیٹ ورک کے مطابق فوجی حملو ں کی وجہ سے ریاست کی نصف سے زائد آبادی نقل مکانی پر مجبور ہوئی۔جبکہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے مطابق فوجی بغاوت کے بعد اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد ساڑے چار لاکھ افراد کی نئی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہے۔