حکومت کا صنعتوں کیلئے گیس پر سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (پاک ترک نیوز) سپلائی کی کمی اور فیس کی غیر مستحکم اوسط لاگت کے ساتھ حکومت ٹیرف کو معقول بنانے کے پہلے مرحلے میں صنعتی شعبے کے لیے 6.5 ڈالر فی یونٹ کا سبسڈائزڈ (رعایتی) نرخ واپس لینے والی ہے۔

ایک سینیئر حکومتی عہدیدار نےبتایا کہ وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) نے کیپٹیو پاور پلانٹس سمیت صنعتی شعبے کو سبسڈی والی گیس کی فراہمی فوری طور پر ختم کرنے کے لیے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کردی ہے۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ جب شدید قلت ہو اور درآمدی گیس پانچ گنا مہنگی ہو تو ہم انڈسٹری کو سستی گیس کی فراہمی یقینی نہیں بنا سکتے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم انہیں (صنعت) کو بجلی پر منتقل ہونے پر آمادہ کرتے رہے ہیں جسے حکومت کم نرخوں پر فراہم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن اس کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں ہے، جو لوگ منتقلی نہیں کرسکتے انہیں فراہمی کی پوری قیمت ادا کرنی ہوگی۔

عہدیدار نے بتایا کہ مقامی گیس کی اوسط مقررہ قیمت تقریباً 645 روپے فی یونٹ (ملین برٹش تھرمل یونٹ) تھی جبکہ حالیہ ایل این جی کارگوز کی فراہمی کی لاگت 5000 روپے فی یونٹ سے تجاوز کر گئی ہے۔گزشتہ ماہ ایل این جی (مائع قدرتی گیس) کی فروخت کی اوسط قیمت تقریباً 2 ہزار 730 روپے فی یونٹ رہی۔

برآمدی صنعت اور اس کے کیپٹیو پاور پلانٹس کو مقامی گیس کی فراہمی اس وقت 820 سے 852 روپے فی یونٹ ہے جبکہ عام صنعت کو گیس ایک ہزار 55 روپے، آئس فیکٹریوں کو ایک ہزار 50 روپے اور سی این جی سیکٹر کو ایک ہزار 370 روپے فی یونٹ مل رہی ہے۔

کابینہ کے فیصلے کی بنیاد پر نئے نرخوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔حکومت نے برآمدی صنعت کو 6.5 ڈالر فی یونٹ کی یکساں نرخ پر گیس فراہم کرنے کے علاوہ 9.5 سینٹ فی یونٹ بجلی کے نرخ اور اضافی کھپت پر 12 روپے 96 پیسے کا مراعاتی پیکج دیا۔نیٹ ورک میں گیس کی قلت اب 400 سے 500 ملین کیوبک فٹ یومیہ سے بڑھ رہی ہے۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ یہ اقدام ٹیرف کو معقول بنانے کے 3 مراحل پر مشتمل منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت گھریلو صارفین کے لیے گیس کے نرخ سماجی، معاشی اور سیاسی صورتحال کے پیش نظر شاید آئندہ برس کی پہلی یا دوسری سہ ماہی میں بڑھائے جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پہلے 2 مراحل تیسرے اور حتمی مرحلے کا حصہ بن گئے ہیں جس میں حکومت مقامی اور درآمدی دونوں گیسوں پر مشتمل گیس کا ایک وسیع اوسط لاگت کا نظام قائم کرنا چاہتی تھی کیونکہ اس میں صوبوں کے ساتھ وسیع تر مشاورت بھی شامل ہے۔ذرائع نے واضح کیا کہ پہلے دو مراحل سے حکومت پر مالی بوجھ کم ہو جائے گا اور گیس کی پوری پیداوار اور فراہمی کے نیٹ ورک پر گردشی قرضے بڑھ جائیں گے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More