ٹیکنالوجی کی سپر پاور بننےکیلئے چین کی "ٹیک خودانحصاری” کی جانب پیش قدمی شروع

بیجنگ (پاک ترک نیوز) چین کو خود انحصار "ٹیکنالوجی سپر پاور” بنانے میں مدد کرنے کے لیے چین کی حکومت اپنی بڑی ٹیک کمپنیوں پر زور دے رہی ہے کہ وہ اپنے پروسیسر چپس کو ڈیزائن کرنے کے مشکل اورمہنگے کاروبار کو آگے بڑھانے پر توجہ مرکوز کریں۔
علی باباکے 3 سال سے قائم چپ بنانے والے یونٹ۔ٹی ہیڈنے اکتوبر میںعلی بابا کے کلاؤڈ کمپیوٹنگ کاروبار کے لیے اپنے تیسرے پروسیسرچپ” یٹیان۔710 "کی نقاب کشائی کی ہے۔ ۔ علی بابا کا کہنا ہے کہ فی الحال اس کا اپنے تیار کردہ چپس باہر والوں کو فروخت کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
دیگر دو چپ ڈویلپرز بشمول ٹین سینٹ( (Tencent گیمز اور سوشل میڈیا کی بڑی کمپنی۔ اور اسمارٹ فون برانڈ ژی آؤ می( (Xiaomi نےکمپیوٹنگ، صاف توانائی اور ٹیکنالوجی کے تمام شعبوں میں سرکاری منصوبہ بندی کے مطابق اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کی حامی بھری ہے جو مستقبل میں چین کی دولت اور عالمی اثر و رسوخ کو بڑھا نے کا باعث بنے گا۔
آج کی دنیا میںپروسیسر چپس اسمارٹ فونز اور کاروں سے لے کر طبی آلات اور گھریلو آلات تک کی مصنوعات میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ جبکہ آج کل کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے پروسیسر چپس کی قلت الیکٹرونکس کی عالمی مینوفیکچرنگ اور مصنوعات کی سپلائی میں مسائل پیدا کر رہی ہے۔
اسی قلت کو سامنے رکھتے ہوئے چینی حکومت نے اپنی مستقبل کی حکمت عملی میں چپس کی تیاری میں خود انحصاری کو اولین ترجیح بنالیا ہے۔ تاکہ آنے والے کل میںبیرونی سپلائرز پرسے ٹیکنالوجی میں چین کے انحصار کو ختم کیا جا سکے ۔ یوں چین کو اپنے اقتصادی اور تزویراتی حریفوں امریکہ اورجاپان پر برتری حاصل ہو جائے گی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ مغربی کاروباری اور سیاسی رہنما ؤں کی ایک بڑی تعداد چین کے اس منصوبے کو عالمی تجارت اورٹیکنالوجی میں نئی اختراعات کے لئےانتہائی مہلک قرار دینے کے ساتھ اسے عالمی تجارت و معیشت کے لئے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More