ارطغرل غازی نے پہلے پاکستان سمیت پوری دنیا کے دل جیتے اور اب پاکستانیوں نے ارطغرل غازی کا دل جیت لیا ہے ۔ یہ بات خود ترک اداکار انگین التان المعروف ارطغرل غازی نے اپنے پاکستان کے پہلے دورے کے دوران پریس کانفرنس میں بتائی ۔لاہور میں دو دن قیام کے دوران کورونا کی وجہ سے وہ زیادہ مقامات پر جانہ سکے اور نہ ہی کھل کر اپنے پرستاروں سے مل پائے جو طویل عرصے سے ان کا بے چینی سے انتظارکررہے تھے لیکن ان کی اچانک آمد کا جیسے ہی رم نیوز سمیت میڈیا نے بتایا ۔پرستاروں کی بے قراری بڑھ گئی اور پھر انگین التان کو دوسرے دن اپنے پرستاروں تک دلی جذبات پہنچانے کے لیے لاہور کے پرل کانٹی نیٹل ہوٹل میں ہنگامی پریس کانفرنس کرنا پڑی ۔ جس میں وہ بے ساختہ کہہ اٹھے ،یہ میرا پاکستان کا پہلا دورہ ہے ۔ مجھے یہ تو علم تھا کہ پاکستانی قوم مجھ سے محبت کرتی ہے لیکن اتنی زیادہ محبت کرتی ہے اس کا اندازہ نہیں تھا ۔ اس لیے میرا یہ وعدہ ہے کہ یہ میرا پہلا دورہ ہے آخری نہیں ۔ ارطغرل غازی نے اردو زبان میں اپنے پرستاروں کی محبت کا شکریہ ادا کیا اور یہ نعرہ بھی لگایا۔ لاہورلاہور اے ۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی ہدایت پررمضان المبارک میں خلافت عثمانیہ کے بانی سلطان عثمانی غازی کے والد ارطغرل غازی کی زندگی پر مبنی ڈرامہ پی ٹی وی پر نشر کیا گیا تو اس نے ترکی کے بعد کسی بھی دوسرے ملک میں مقبولیت کے ریکارڈ توڑ دیے ۔ارطغرل غازی ، بامسی ، ترگت الپ ، دوآن الپ ، حلیمہ سلطان ، حائمہ خاتون ، سلجان خاتون ، کردوغلو ، نویان سمیت مثبت ہو یا منفی ہرکردار دیکھنے والوں کی زبان پر آگیا۔ پاکستانی قوم سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے پسندیدہ کرداروں کواپنے دلی جذبات پہنچانے لگی جس کے بعد وہ ترک اداکار بھی عید ہو یوم آزادی اپنے پیغامات پاکستانی پرستاروں کو دینے لگے ۔ سب سےپہلے ارطغرل غازی کے جانباز روشان جس کا ڈرامے میں نام دوآن ہے اصل نام جاوید جیتن ہے، وہ پاکستان آئے اور اسلام آباد میں تین روزہ قیام کے دوران لوگوں کے دل جیت کر واپس چلے گئے ۔ رم نیوز کے یوٹیوب چینل پر جاوید جیتن کے پاکستان کے قیام کے دوران مصروفیات اور پھر ترکی جاکر خصوصی ویڈیو کو دیکھا جاسکتا ہے ۔
جاوید جیتن کے بعد پاکستانی پرستاروں کو جب پتہ چلا کہ ارطغرل غازی کے مرکزی کردار انگین التان نے انقرہ میں پاکستانی سفارتخانے جا کرویزہ لگوا لیا ہے تو ان کے دلوں کی دھڑکنیں تیز ہوگئیں ۔ اس کے بعد ان کے بلیو ورلڈ سٹی ہاؤسنگ پراجیکٹ کے برینڈ ایمبیسیڈرر بننے اور پھر معاہدہ منسوخ کرنے کی اطلاعات ملی اور آخرکار دس دسمبر کی صبح اچانک وہ لاہور ایئرپورٹ آپہنچے ۔ ان کے ساتھ سینئر صحافی ڈاکٹر فرقان حمید مترجم کے طور پر آئے ۔ لاہور ی میزبان میاں کاشف ضمیرمعزز مہمان کو لے کر سیدھا پی سی ہوٹل لے گئے ۔جہاں ان کے قیام وطعام کا انتظام کیا گیا تھا۔ اگلے روز پریس کانفرنس میں انگین التان نے بتایا کہ لاہور دیکھنے کے ساتھ انہوں نے کھابے بھی کھائے ۔ پاکستانی کھانے انہیں پسند آئے اور ساتھ ہی مسکراتے ہوئے کہا البتہ مرچیں زیادہ تھیں ۔اور سب کے سامنے’’لاہور لاہور اے‘‘کا نعرہ بھی بلند کیا۔انہوں نے کہا میں پہلی بار پاکستان آیا ہوں لیکن یہاں جو رسپانس ملا وہ دنیا میں اورکہیں نہیںملا۔ ایک سوال کے جواب میں انگین کہ پاکستان کے کھانوں اورشمالی علاقہ جات کے بارے میں بہت کچھ سن رکھا ہے، وہ چاہتے ہیں اگلی بار وہ علاقے ضرور دیکھیں اور تاریخی مقامات کی سیر بھی کریں ۔
انگین آلتان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اورترکی کے تعلقات بہت پرانے ہیں اورہم اپنے فن وثقافت کے ذریعے اس کومزید مضبوط بنانے کا عزم رکھتے ہیں ۔انہوںنے لاہور قیام کے دوران تاریخی بادشاہی مسجد بھی دیکھی اورشاعر مشرق علامہ محمد اقبالؒ کے مزار پربھی فاتحہ خوانی کی۔
انگین آلتان کی ایک خواہش تب پوری ہوگئی جب انہیں تاریخی بادشاہی مسجد کی سیر کرائی گئی اور مزار اقبال پر انہوں نے فاتحہ خوانی کی جبکہ شمالی علاقے دیکھنے کی خواہش اگلے سفر تک ادھوری رہ گئی ۔ انگین التان وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے مہمان بھی بنے جنہوں نے انہیں بندوق اور یادگاری شیلڈ تحفے میں دی اور دوبارہ لاہور آنے کی دعوت بھی دی ۔ بارہ دسمبر کی صبح ترک اداکار انگین التان اپنے دل کو پاکستانیوں کی محبت سےلبریز کرتے ہوئے یہ کہتے ہوئے واپس چلے گئے کہ وہ جلد دوبارہ آئیں گے ۔