حکومت پاکستان نجی شعبے کو کورونا وائرس کی ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دینے پر غور کر رہی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے مشیر ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ نجی شعبے کو ویکسین امپورٹ کرنے کی اجازت دینے پر غور کیا جا رہا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکومت خود بھی مختلف ممالک سے ویکسین خریدنے کے لئے بات چیت کر رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر سلطان نے کہا کہ ابھی حکومت نے ویکسین کی خریداری کے لئے کسی کمپنی سے بات چیت شروع نہیں کی ہے لیکن جلد ہی اس پر کام شروع کر دیا جائے گا۔
بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت چین اور روس سے ویکسین کی خریداری کے لئے مذاکرات کر رہی ہے۔ سب سے پہلے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو ویکسین لگائی جائے گی جس کے بعد ضعیف العمر افراد کی باری آئے گی۔
حکومت پاکستان نے ایک ویکسین کی خریداری کے لئے ڈیڑھ سو سے ڈھائی سو ڈالر مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستانی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ ویکسین تیار کرنے والی مختلف فارماسیوٹیکل کمپنیوں سے رابطہ کیا گیا ہے۔ کچھ کمپنیوں کے ساتھ خریداری کا معاہدہ آخری مراحل میں ہے اور ایک ہفتے کے اندر خریداری کے معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔
حکومت پاکستان کی کوشش ہے کہ تمام افراد کو ویکسین مفت فراہم کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔
پاکستان وزارت صحت کی سیکریٹری نوشین حامد نے کہا کہ آئندہ سال کی پہلی سہ ماہی میں کورونا وائرس کی ویکسین کی ڈیلیوری شروع ہو جائے گی اور امید ہے کہ اپریل تک ویکسین لگانے کا عمل شروع ہو جائے گا۔
اس وقت امریکہ، یورپ اور کئی خلیجی ریاستوں میں ویکسین لگانے کا کام شروع ہو چکا ہے۔
ترکی میں بھی اس ہفتے کے آخر تک چین سے آنے والی ویکسین لگانے کا عمل شروع ہو جائے گا۔