پاک ترک ترجیحی تجارتی معاہدے پر اعتراضات سامنے آگئے

کراچی (پاک ترک نیوز)
ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان کی جانب سے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدے میں نجی شعبے کو مکمل طور پر نظر اندازکرنے اور اس سے مشاورت نہ کرنے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس ہفتے دونوں ممالک کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدہ طے پاجائے گا۔
خبر کے مطابق اس معاہدے کے مطابق ترکی کی 220مصنوعات پر ڈیوٹی کی چھوٹ ہو گی جبکہ ترکیہ پاکستان کی 120مصنوعات پر رعایت دے گا۔ ای ایف پی کے صدر اسماعیل ستا ر کے مطابق حکومت کی جانب سے نجی شعبے سے مشاوت کے بغیر اس معاہدے کو طے کرنا ملکی معیشت کیلئے نقصان ثابت ہو سکتا ہے۔
اسماعیل ستار کے مطابق ن لیگ کی حکومت نے ایسا ہی ایک معاہدہ چین سے کیا جس سے پاکستان کو تو فائدہ نہ ہوا بلکہ چین نے پاکستان کو زیادہ مقدار میں مصنوعات بر آمد کرکے بہت پیدا کمایا جس سے پاکستان اور چین کےد رمیان تجارتی توازن بگڑ گیا۔
نجی شعبے کے کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ معاشی بحران کے دوران نجی شعبے سے مشاورت کے بغیر اس معاہدے سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ای ایف پی کے سربراہ کے مطابق ایسے معاہدے سے کئی پاکستانی کمپنیاں منفی طور پر متاثر ہو سکتی ہیں ۔ پاکستان کو اس وقت سازگار تجارتی معاہدوں کی ضرورت ہے لیکن وزارت تجارت کو معاہدے پر نجی شعبے کے ساتھ مشاور ت کے بعد مصنوعات کو شامل کرنا ہوگا۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو نجی صنعتوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اپنے میں بیان میں ایف پی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کوئی بھی تجارتی معاہدہ کرنے سے پہلے نجی شعبے کو آن بورڈ لیا جائے کیوں کہ اسکے بغیر پاکستان کیلئے غیر یقینی صورت حال پیدا ہو جائے گی۔بیا ن میں یہ بھی کہا گیا کہ ملک ایسے تجارتی معاہدوں کا متحمل نہیں ہو سکتا جو مقامی صنعتوں کیلئے نقصان کا باعث بنے اور ملک کا در آمدی بل مزید بڑھے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More