پوٹن۔اردوان ٹیلیفونک رابطہ، روس نے اناج معاہدے کی بحالی کی شرائط بتا دیں

ماسکو(پاک ترک نیوز)
روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان نے اناج کے معاہدے سے متعلق صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔
کریملن کی منگل کی شب جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نےبحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے اناج کی برآمد پر ترکیہ کی شرکت سے طے پانے والے معاہدوں پر عمل درآمد سے متعلق موجودہ صورتحال سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے۔صدرپوٹن نے اپنے ہم منصب کو بتایا کہ روس نے اناج کے سودے میں شرکت کیوں معطل کر دی ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کیف حکومت نے اپنے مغربی سرپرستوں کی حمایت سے یوکرین کے غلہ کی نقل و حمل کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بنائی گئی جہاز رانی کی راہداری کا استعمال کرتے ہوئے سیواستوپول میں روس کے بحیرہ اسود کے بحری بیڑے کے انفراسٹرکچر اور بحری جہازوں کے خلاف حملے کیے، جو زیربحث راستے کے محفوظ آپریشن کو یقینی بنانے کے ذمہ دار تھے۔
روسی صدر نے معاہدے میں روس کی شرکت کی بحالی کے لیے شرائط کی وضاحت کرتے ہوئےکہا کہ اس واقعے کی مکمل چھان بین ضروری ہے۔ استنبول معاہدوں، خاص طور پر انسانی ہمدردی کی راہداری کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال نہ کرنے کے بارے میں کیف کی حقیقی ضمانتوں کو بھی یقینی بنانا ہو گا ۔ جس کے بعدبحیرہ اسود کے معاہدے کو دوبارہ شروع کرنے پر غور کرنا ممکن ہے۔
پیوٹن نے اپنے ترک ہم منصب کی توجہ اس حقیقت کی طرف بھی مبذول کرائی کہ عالمی منڈیوں میں روسی زرعی پیداوار اور کھادوں کی برآمد کو کھولنےکے لیے پیکج کے معاہدوں کے دوسرے حصے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تین مہینوں کے دوران یوکرینی اناج کی برآمد کے معاہدے پر عمل درآمد ہوا ہے جس کا مقصد ضرورت مند ممالک کو ترجیحی بنیادوں پر خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانا تھا ۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ غلے کی 80فیصد سے زائد مقدار امیر یورپی ملکوں کو برآمد کی گئی۔اس تناظر میں صدر پوٹن نے روس کی جانب سے افریقہ کے غریب ملکوں کو اناج اور کھاد کی بڑی مقدار مفت فراہم کرنے کی تصدیق بھی کی۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More