صحافیوں کی عالمی تنظیم نے پاناما پیپرز کے بعد اب اس سے بھی بڑا مالیاتی اسکینڈل بے نقاب کردیا جس کا نام ’’پنڈورا پیپرز‘‘ رکھا گیا ہے۔ اتوار کی رات ساڑھے 9 بجے آئی سی آئی جے نے اس حوالے سے پیپرز جاری کردیے جن پر 117 ممالک سے تعلق رکھنے والے 600 صحافیوں نے دو سال تک محنت کی ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شوکت ترین اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کی 4 آف شور کمپنیاں ہیں۔ ان کمپنیوں کی کاغذی کارروائی کرنے والے مالیاتی مشیر طارق فواد ملک کے مطابق یہ کمپنیاں ترین خاندان کی سعودی کاروبار سے آنے والی سرمایہ کاری کا ایک حصہ ہیں۔
شوکت ترین نے آئی سی آئی جے کی جانب سے بھیجے گئے سوال نامے کا جواب نہیں دیا۔ پینڈورا پیپرز کی اشاعت کے دن جاری ہونے وال بیان میں انہوں نے کہا کہ بیان کی گئی آف شور کمپنیاں میرے بینک کے لیے فنڈز جمع کرنے کے طریقہ کار کا حصہ ہیں۔
عمران خان کے وزیر صنعت مخدوم خسرو بختیار کے بھائی عمر بختیار 2018ء میں ایک آف شور کمپنی کے ذریعے اپنی بوڑھی والدہ کے نام لندن کے علاقے چیلسیا میں 1 ملین ڈالر کا اپارٹمنٹ کیا۔ ریاستی اینٹی کرپشن ایجنسی بھی اس الزامات کی تفتیش کر رہی ہے کہ ان کے گھر والوں کی دولت میں اس دوران بے تحاشا اضافہ ہوا، جب وہ پرویز مشرف کے دور حکومت میں پہلی بار وزیر بنے۔
وزیر اعظم عمران خان کے سابق وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے 2012ء میں یو کے انویسٹمنٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے آف شور کمپنی کی بنیاد رکھی۔ واوڈا نے آئی سی آئی جے کو بتایا کہ وہ پاکستانی ٹیکس حکام کو اپنے دنیا بھر میں موجود اثاثے ڈکلیئر کر چکے ہیں۔
عمران خان کے 2019ء سے 2020ء تک چیف ایڈوائزر برائے فنانس اور ریونیو رہنے والے وقار مسعود خان کے بیٹے کی برٹش ورجینیا آئی لینڈز میں ایک کمپنی ہے۔ مسعود نے پالیسی کے تنازع پر اگست کے وسط میں استعفی دےدیا تھا۔ وقار خان نے آئی سی آئی جے کو بتایا کہ وہ نہیں جانتے کہ ان کے بیٹے کی کمپنی کیا کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا اعتدال پسند زندگی گزارتا ہے اور مجھ پر انحصار نہیں کرتا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سرفہرست ڈونر عارف نقوی جو امریکا میں فراڈ کے چارجز کا سامنا کر رہے ہیں وہ بھی متعدد آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں۔ دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2017ء میں ابراج گروپ کے سی ای او یوکے ہولڈنگ کے مالکانہ حقوق کو ڈوئچے بینک کی جانب سے آپریٹ ہونے والے آف شور ٹرسٹ کو منتقل کیے۔ تاہم ڈوئچے بینک نے آئی سی آئی جے کی جانب سے ٹرسٹ کے بینیفشریز کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے جواب دینے سے منع کردیا۔
ریکارڈ کے مطابق ممتاز کاروباری فرد اور پاکستان تحریک انصاف کے ڈونر طارق شفیع بھی آف شور کمپنیوں کے ذریعے 215 ملین ڈالر کے اثاثے رکھتے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے بانی چوہدری پرویز الہی کے بیٹے مونس الہی اس وقت عمران کے ایک اہم اتحادی اور وفاقی وزیر ہیں۔ ان کے خاندان کے خلاف ماضی میں بھی کئی اسکینڈلز بنتے رہے ہیں لیکن ان میں سے شاد و نادر ہی کسی کا کوئی قانونی نتیجہ نکلا ہو۔
دستاویزات کے مطابق جنوری 2016ء میں مونس الہی جو اس وقت پنجاب کے قانون ساز تھے، انہوں نے آف شور اثاثوں کی منتظم اور مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی کمپنی ایشیا سٹی ٹرسٹ کے حکام سے ملاقات کی۔ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے ایشیا سٹی کے حکام کو بتایا کہ وہ 2007ء میں اپنی پھالیہ شوگر ملز کی زمین کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم سے سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔
ابتدا میں ایشیا سٹی نے انہیں پولیٹیکلی ایکسپوزڈ پرسن ( پی ای پی) قرار دیتے ہوئے سرمایہ کاری کرنے سے منع کردیا۔ تاہم 15 فروری 2016ء میں ایشیا سٹی نے مونس الہی کو تھامسن رائٹرز رسک مینیجمنٹ کی رپورٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے بطور کلائنٹ منظور کرلیا۔ جس کے بعد مونس الہی نے ایشیا سٹی کے ساتھ 33 اعشاریہ 7 ملین ڈالر کا معاہدہ کیا اور اس رقم کو پھالیہ شوگر ملز کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم قرار دیا۔
پینڈورا پیپرز میں دنیا بھر کے 91 ممالک اور خطوں کے 35 موجودہ اور سابقہ سربراہان مملکت، 330 سیاست دان اور عوامی نمائندوں کی خفیہ مالیاتی دستاویزات شایع کی گئی ہیں۔ ان خفیہ دستاویزات میں یمن کے بادشاہ، یوکرائن، کینیا، ایکواڈور کے صدور، جمہوریہ چیک کے وزیر اعظم اور سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کا نام بھی شامل ہے۔
دبئی کے حکمران محمد بن راشد المکتوم ، آذربائیجانی صدر کے بچے، سابق بحرینی وزیر اعظم شیخ خلیفہ بن سلمان کے نام پر بھی آف شور کمپنیاں نکلیں جکبہ پانامہ کے تین سابق صدور کے نام بھی پنڈورا پیپرز میں سامنے آگئے ہیں۔ برطانوی ہاؤس آف کامن کے لیڈر جیکب ریز موگ کا نام بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہے۔