کراچی (پاک ترک نیوز)وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور پھر خلاف ورزی کی۔حکومت نے مشکل وقت میں مشکل فیصلے کیے۔
کراچی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پچھلے سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ساڑھے 17 ارب ڈالر کا ہو گیا تھا اور حکومت میں آنے کے بعد آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی ترجیح تھی۔ پرویز مشرف کے دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 8.1 تھا، کارباری طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لا رہے ہیں جبکہ پاکستان میں ٹیکس دینے کو کوئی تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس فوری جانا چاہیے تھا، کورونا آیا تو آئی ایم ایف میں بریک آیا اور ورلڈ بینک نے امداد دی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سٹیٹ بینک نے شرح سود 15 فیصد کر دیا ہے جبکہ کورونا میں 4.5 ارب ڈالر کا قرض بھی معاف ہوا۔ ہمیں آئی ایم ایف سے بات کرنے میں مشکل ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اب تک پورٹ سے ٹیکس حاصل کیا ہے اور ببل گم کا جو خام مال ہے اس کی بھی درآمدی ڈیوٹی دی جاتی ہے۔ پاکستان میں 80 فیصد مینوفیکچرر پیداوار کر کے مال فروخت کرتے ہیں۔ ایک سرمایہ کار نے پلاسٹک فیکٹری لگانے کی بات کی اور 20 سال کے لیے ٹیکس میں رعایت مانگ لی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ میں دو بار کراچی سے الیکشن لڑا اور ہار گیا لیکن اگر اب ہارا تو پھر الیکشن نہیں لڑوں گا، میں 5 ماہ جیل میں بھی تھا تو نیب والوں سے پوچھیں میرا کوئی قصور نہیں تھا۔