چینی صدر ہرسال اکتیس دسمبر کی شام کو نئے سال میں اپنی حکومتی اہداف اور ترجیحات بتانے کے لیے قوم سے خطاب کرتے ہیں ۔ دوہزار اکیس سے متعلق چینی صدر کا خواب ، ارادے اور عزم کیا ہے ۔ ان کے خطاب کا مکمل متن اردو زبان میں ـ’’پی ٹی این نیوز‘‘ دے رہا ہے ۔ آپ بھی دیکھیں ، چین نئے سال کے بارے میں کیا سوچ رہا ہے ؟
’’ساتھیو، دوستو ، خواتین و حضرات : دو ہزار اکیس کی آمد آمدہے ۔میں بیجنگ سے تمام دوستوں کے لیے سال نو کے موقع پر نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں ۔
دو ہزار اکیس کی آمد آمدہے ۔میں بیجنگ سے تمام دوستوں کے لیے سال نو کے موقع پر نیک تمنائوں کا اظہار کرتا ہوں ۔دو ہزار بیس ایک غیر معمولی سال تھا ۔ اچانک پھوٹنے والی وبا کے بعد ہم نے عوام اور انسانی زندگی کو اولین ترجیح دیتے ہوئے انسانی محبت کی عملی تصویر پیش کی اور متحد ہوتے ہوئے استقامت کے ساتھ ایک شاندار باب رقم کیا ہے ۔ غیر معمولی مشکلات پر قابو پاتے ہوئے وبا سے متاثرہ علاقوں کی جانب فوری روانگی کا دلیرانہ سفر کیا ، مشترکہ دکھ سکھ سے نمٹنے میں مضبوطی سے کار بند رہتے ہوئے غیر متزلزل ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ۔ اس کے ساتھ ساتھ عوام کی جرات ، قربانی ، ایک دوسرے کی دیکھ بھال اور مدد کے جذبات متاثر کن ہیں ۔ طبی عملے سے سپاہ تک ، سائنسدانوں اور محققین سے کمیونٹی کے عام کارکنوں تک ،رضاکاروں سے تعمیراتی مزدوروں تک ، عمر رسیدہ افراد سے لے کر ’’نوے اور دو ہزار کے عشروں ‘‘‘ میں پیدا ہونے والے نوجوانوں تک ، بے شمار افراد نے اپنی جانوں کی پروا نہ کرتے ہوئے اپنے مشن کی تکمیل کی ہے ، انسانی جانوں کی دیکھ بھال کے لیے انتہائی شفقت اور محنت سے اپنی بھرپور کوشش کی ہے ۔ اس طرح انفرادی قوتوں کے اجتماع سے ایک عظیم الشان قوت وجود میں آئی اور انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے فولاد کی مانندمضبوط دیوار قائم ہو چکی ہے ۔ رہنمائی کا فریضہ سرانجام دینے والوں کے دل اور جان آپس میں جڑے ہوئے ہیں ، انسانی ہمدردی اور امداد کے واقعات نے لوگوں کے ذہنوں پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں ۔ اس وبا کے خلاف جنگ میں عظیم جذبات کا مظاہرہ کیا گیا ہے ۔ عظیم لوگ اور ہیروز عام روزمرہ زندگی اور عوام سےجنم لیتے ہیں ۔ ہر ایک فرد عظیم ہے ۔ میں وبا سے متاثرہ مریضوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں ۔تمام عام ہیروز کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ مجھے اس عظیم ملک اور عوام پر فخر ہے اور میں مشکلات کے سامنےپیچھے نہ ہٹنے کے قومی جذبے پر فخر محسوس کرتا ہوں ۔
کٹھن مشکلات سے ہی جرات اور جدوجہد سے کامیابی حاصل ہوتی ہے ۔ ہم نے وبائی اثرات پر قابو پاتے ہوِئے وبا کی روک تھام و کنٹرول اور اقتصادی سماجی ترقی میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔’’13واں پنج سالہ منصوبہ ‘‘ کامیابی سے مکمل کیا جا چکا ہے جبکہ ” 14ویں پنج سالہ” منصوبے پر عمل درآمد کی جامع تیاری جاری ہے ۔ ترقی کے نئے ڈھانچے کے قیام کو تیزتر کیا جا رہا ہے اوراعلیٰ معیاری ترقیاتی پالیسی اپنائی جا رہی ہے ۔ چین نے اہم عالمی معیشتوں میں سب سے پہلے مثبت شرح نمو کے ہدف کی تکمیل کی ہے ۔ دو ہزار بیس میں چین کی ملکی پیداواری مجموعی مالیت ایک سو ٹریلین یوان تک جا پہنچنے کا امکان ہے ،جو ایک نیا ریکارڈ ہے ۔ اناج کی پیداوار کے لحاظ سے گزشتہ سترہ برسوں سے مسلسل شاندار فصلیں حاصل ہوئی ہیں۔تھیان وین ون،’’ چھانگ عہ فائیو ‘‘ اور ’’سٹرگل ‘‘سمیت سائنسی تحقیق میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے ۔ ہائی نان آزاد تجارتی بند رگاہ کی تعمیر احسن انداز سے جاری ہے ۔
ہم نے شدید سیلاب پر بھی کامیابی سے قابو پایا ہے۔ چینی فوج اور عوام نے مشکلات سے نمٹتے ہوئے ایک ساتھ مل کر سیلاب کا مقابلہ کیا اور ممکنہ حد تک نقصانات میں کمی کے لیے کوشش کی ہے۔ میں نے تیرہ صوبوں کے دوروں کے دوران یہ جان کر خوشی محسوس کی کہ ہمارے عوام انسداد وبا کے اقدامات پر بخوبی عمل پیرا ہیں اور پیداواری سرگرمیوں کی بحالی میں وقت کو قیمتی نگاہ سے دیکھتے ہوئے مثبت طور پر شریک ہو رہے ہیں ، تخلیقی سرگرمیوں کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں ۔ ملک خود اعتمادی اور لچکدار قوت سے مالا مال ہے ۔ ہر ایک لمحے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جدوجہد کامتحرک پن نظر آ رہا ہے ۔
سال 2020 کے دوران خوشحال معاشرے کی جامع تشکیل میں عظیم تاریخی کامیابیاں حاصل ہوئی ہے ۔ غربت کے خاتمے میں کلیدی کامیابی بھی حاصل کی گئی ہے ۔ ہم نے انسداد غربت کی کٹھن جنگ میں بھرپور اقدامات اپنائے اور اس مشکل ترین ہدف کی تکمیل کی گئی ہے۔ آٹھ برسوں کے دوران موجودہ معیار کے مطابق دیہی علاقے کے تقریباً دس کروڑ غریب افراد غربت سے نجات پا چکے ہیں ، 832 غربت زدہ کاونٹیاں غربت سے باہر نکل چکی ہیں ۔ حالیہ برسوں کے دوران میں نے خاص طور پر ملک بھر میں چودہ انتہائی غربت زدہ علاقوں کے دورے کیے ہیں۔ مقامی لوگوں کی جدوجہد کا جذبہ اور غربت کے خاتمے کے لیے مقامی اہلکاروں کی بھر پور خدمات میرے ذہن میں ہمیشہ رہتی ہیں ۔ ہم ثابت قدمی سے اپنے پاؤں پر کھڑے ہوتے ہوئے محنت سے کام کریں گے اور دیہی علاقوں کی ترقی کے لیے انتھک کوششیں کریں گے اور مشترکہ خوشحالی کے ہدف کی جانب مستحکم طور پر آگے بڑھیں گے ۔
رواں سال ہم نے شین زین خصوصی اقتصادی زون کے قیام کی چالیسویں سالگرہ ، پو ڈونگ میں اصلاحات وترقی کی تیسویں سالگرہ کی خوشیاں شاندار طور پر منائی ہیں ۔ موسم بہار کی لہروں کے ہمراہ بحیرہ جنوبی چین کے کنارے اور دریائے یانگسی کے رنگین کنارے پر کھڑے ہو کر میرے احساسات بھی متلاطم ہیں ۔ پہلی کوشش اور قدم سے اب رہنما نمونہ تشکیل دیا جا چکا ہے ، تخلیق اور جستجو اب تخلیقی رہنمائی میں ڈھل چکی ہے ۔ اصلاحات اور کھلےپن سے ترقی کا ایک معجزہ تخلیق کیا گیا ہے ۔ مستقبل میں ہمیں مزید پختہ عزم سے اصلاحات اورکھلےپن کو وسعت دینی چاہیے ، موسم بہار کی زیادہ سے زیادہ کہانیاں سنانے کی کوشش کرنی چاہیے ۔
درست اقدار اور اخلاقیات کو دنیا بھر میں مقبولیت ملتی ہے ۔ گزشتہ سال کے تجربات کی روشنی میں ، ہم ہر ایک لمحے سے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی اہمیت بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔ میں نے عالمی سطح پر کئی مرتبہ پرانے اور نئے دوستوں کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی اور متعدد مرتبہ ویڈیو لنک کے ذریعے تقریبات میں شرکت کی ہے۔ اس دوران انسداد وبا میں اتحاد بات چیت کا مرکزی موضوع رہا ہے۔ وبا کی روک تھام اور کنٹرول ایک طویل اور مشکل کام ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک کو ایک ساتھ مل کر وبائی اثرات کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ایک مزید خوشحال گھر کی تعمیر کرنی چاہئیے۔
دو ہزار اکیس چینی کمیونسٹ پارٹی کے قیام کی 100ویں سالگرہ ہے۔ سو برسوں کا سفر انتہائی شاندار ہے اور سو برسوں کا ابتدائی مشن انتہائی مضبوط ہے۔ شنگھائی کے شی کو من سے جا شینگ کی نان جھیل تک، عوام اور قوم کی امید بردار ایک سرخ کشتی بے شمار مشکلات
کو دور کرتے ہوئے ایک ایسا بڑے جہاز میں ڈھل چکی ہے، جو چین کی رہنمائی کررہا ہے۔ چین کو عظیم اہداف کی تکمیل کے لیے اب ایک ایسا موقع میسر آ چکا ہے، جو سو برسوں میں بھی نہیں مل سکتا۔ ہم عوام کو اولین ترجیح دیتے ہوئے ہمیشہ کی طرح اپنے ابتدائی ہدف کو یاد رکھیں گے اور مشکلات پر قابو پاتے ہوئے اپنے راستے پر گامزن رہیں گے جس سے ہماری چینی قوم کی عظیم نشاۃ الثانیہ کے خواب کی تکمیل کی جا سکے۔دو "صد سالہ”اہداف کے تاریخی موڑ پر ایک جامع سوشلسٹ جدید ملک کی تعمیر کے نئے سفر کا آغاز ہوگا۔ اس طویل سفر میں صرف جدوجہد کی ضرورت ہے۔ ہم نے جدوجہد کے ذریعے چیلنجز اور مشکلات کو دور کرتے ہوئے سفر کیا ہے۔ ہم ایک مزید روشن مستقبل کی تعمیر کی خاطر بھرپور کوشش کریں گے۔
اس وقت شام ہو رہی ہے، ہزاروں گھرانے اکٹھے ہورہے ہیں۔ نئے سال کی آمد کے موقع پر مجھے امید ہے کہ ہمارا ملک مزید خوبصورت ہوگا، عوام کی زندگی مزید خوشحال ہوگی۔ میری نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں۔ بہت شکریہ‘‘