نئی دہلی(پاک ترک نیوز)
کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینج کے کلاس رومز میں حجاب پر بابندی کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا ۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حجام اسلام لازمی جزو نہیں ہے اسلئے درخواست کو مسترد کیا جاتا ہے۔ ہائی کورٹ نے نوٹ کیا کہ سکول یا کالج یونیفارم کی پابندی لازمی ہے ۔
کنڈاپورہ کالج کے اندر چھ طالبات کو حجاب پہننے کی اجازت نہیں دی گئی تھی جس کے بعد انہوں نے ہائی کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی۔
حجاب تنازعہ میں کب کیا ہوا؟
گزشتہ برس دسمبر میں کنڈاپور کے پری یونیورسٹی کالج میں اس وقت تنازعے نے جنم لیا جب ادارے نے حجاب پر پابندی کا حکم نامہ جاری کیا۔ کچھ طالبات کو کلاس رومز میں حجاب پہن کر داخل ہونے سے منع کردیا گیا جس سے ملک بھر میں شور مچ گیا۔
رواں برس جنوری میں صورتحال اس وقت خراب ہوئی جب کچھ ہندو طلبا نے زعفرانی رنگ کے پٹکے پہن کر حجاب پہننے والی طالبات کے خلاف احتجاج کیا۔ یہ احتجاج وجے پور، مانڈیہ ، بگل کوٹ سمیت کئی شہروں میں کیا گیا۔
31جنوری کو پی یو کالج فار گرلز کی پانچ طلابات نے کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب سے متعلق درخواست دائر کی۔جس میں بنیادی حقوق کامسئلہ اٹھایا گیا اور حجاب کو اسلامی شعائر کا حصہ قرار دیتے ہوئے عدالت سے درخواست کی گئی کہ اس پر سے پابندی اٹھا لی جائے۔
فروری 2022کو کرناٹک حکومت نے ایک حکم نامے کے ذریعے کالج اور سکولوں میں ایسے لباس پر پابندی عائد کی جس سے لا اینڈ آرڈر، برابری متاثر ہوتی ہو۔