کیا پاکستان میں گرنے والا فلائنگ آبجیکٹ براہموس میزائل تھا؟

 

تحریر :سلمان احمد لالی
10مارچ کو افواج پاکستان کے محکمہ تعلقات عامہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 9مارچ کو ساڑھے چھ بجے بھارتی حدود سے ایک اڑتی ہوئی چیز نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ۔ ترجمان افواج پاکستان میجر جنرل بابر افتخار نے بتایا کہ مشکوک بھارتی آبجیکٹ پنجاب کے شہر میاں چنون کے قریب گرا جس سے کچھ سویلین املاک کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا بھارت بتائے کے وہاں کیا ہوا اور پاکستان کی بین الاقوامی سرحد کی خلاف ورزی کیوں کی گئی۔
پریس کانفرنس کے دوران پاکستان کی قابل فخر فضائیہ کے ایک سینئر افسر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ائیر فورس کا ائیر ڈیفنس کا شعبہ اس چیز کی مکمل نگرانی کرتی رہی اور اسے پاکستان کی سرحد میں داخل ہونے پرگرایا گیا۔
مشکوک بھارتی آبجیکٹ پاکستانی فضائی حدود میں تین منٹ سے کچھ زیادہ رہا اور جسے پاک فضائیہ نے مار گرایا۔تاہم وہ مشکوک آبجیکٹ غیر مسلح تھا۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ جس مقام سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی ہوئی وہ عالمی ائیر ٹریفک کا روٹ ہے جہاں کئی عالمی ائیر لائنز چلتی ہیں۔ اس غیر ذمہ دارانہ حرکت سے کوئی بڑا فضائی سانحہ پیش آسکتا تھا۔اسی روٹ پر کراچی ، اسلام آباد اورلاہور کی پروازیں بھی چلتی ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے بھارتی ناظم لامور کو طلب کرکے واقعے پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ جبکہ بھارت کی جانب سے سرکاری سطح پر اس حوالے سے مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔
تاہم ہندوستانی دفاعی اسٹیبلشمنٹ اس حوالے سے جائزہ لے رہی ہے۔ گوکہ پاکستان کی جانب سے اس واقعے کو بیان کرنے کیلئے فلائنگ آبجیکٹ کی اصطلاح استعمال کی گئی لیکن بھارتی میڈیا میں کہاجارہا ہے کہ وہ فلائنگ آبجیکٹ غالبا براہموس مزائل ہے جو ہریانہ میں سرسا کے قریب سے اڑا اور اسکا ہدف راجھستان میں مہاجن فیلڈ فائرنگ رینج تھا لیکن وہ مغرب کی جانب مڑ کر پاکستان میں داخل ہوگیا۔براہموس سپر سانک کروز مزائل ہے جو برسوں سے ہندوستان میں ڈپلائڈ ہے ۔
اس ساری صورتحال میں ذرائع کا کہنا ہے یہ واقعہ غیر مسلح بھارتی مزائل براہموس کے ناکام تجربہ کی وجہ سے پیش آیا جو تکنیکی خرابی کے سبب پاکستان کی جانب مڑ گیا جسے گرادیا گیا۔ کسی ملک کی افواج کیلئے اور وزارت خارجہ کیلئے یہ ایک انتہائی شرمناک اور پریشان کن بات ہے کہ کروڑوں خرچ کرنے کے بعد تیار کیا جانے والا مزائل اپنی منزل کےبجائے ہمسایہ ملک میں جا گرے جس سے تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔ ایسے میں کوئی غلط فہمی پاکستان کی جانب سے جوابی کاروائی کا باعث بن سکتی تھی لیکن پاک فضائیہ کے پیشہ ورانہ رویہ اور صلاحیتوں کی وجہ سے ایسا کوئی واقع پیش نہ آیا۔
اس سے پاکستان کی صلاحیتوں کا بھی اظہار ہوتا ہے جس نے اس مزائل کو بھارتی سرحد کے124کلومیٹر اندر لانچ پیڈ سے ڈیٹیکٹ کیا۔اس سے قبل 27فروری 2019کو بھی پاکستان اور بھارت کے مابین فضائی جھڑپ کے دوران بھارت کے ریڈار اور مواصلاتی نظام کو مکمل طور پر جام کرکے غیر موثر کردیا گیا تھا جو دنیا بھر میں بھارت کیلئے سبکی کا باعث بنا۔

یہ مزائل نیوکلئیر تھا یا روایتی اس حوالے سے بھی بحث نے جنم لیا۔ صحافی طلحہ احمد نے ٹویٹ کیا کہ پاکستان میں گرنے والا مزائل شاید نیکسٹ جنریشن براہموس ہے جو کہ براہموس کا منی ورژن ہے ۔ اسکا مطلب ہے کہ یہ ہوا سے لانچ کیا گیا نہ کہ زمین سے۔

اس کے جواب میں معروف بھارتی دفاعی تجزیہ کار پراوین ساہنی نے ٹویٹ کیا کہ براہموس نیوکلئیر وارہیڈ لے جانے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور یہ مزائل تینوں مسلح افوا ج کے پاس تو موجود ہے لیکن اسے سٹریٹجک فورسز کمانڈ ہینڈل نہیں کرتا۔ یہ مزائل روس کی اعانت سے تیار کیا گیا ہے ۔

نیوکلئیر انفارمیشن گروپ کے ڈائریکٹر ہینس کرسٹنسن نے بھی ٹوئٹر پر لکھا کہ بھارتی مزائل براہموس پاکستان میں کریش ہوگیا۔اور امریکی انٹیلیجنس کے مطابق یہ رویتی وارہیڈ لے جانے والا مزائل ہے

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More