استنبول(پاک ترک نیوز)
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے پیر کو کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں روس اور یوکرین کے درمیان اناج کی بر آمد کے معاہدے پر عملد ر آمد میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
یہ بیان روس کی جانب سے یوکرین کے شہر اور بحیرہ اسود کی اہم بندرگاہ اوڈیسا پر روسی میزائلوں کے حملے کے بعد سامنے آیا ۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ میزائل حملہ ایک اسلحہ ڈپو پر کیا گیا تھا۔ جبکہ یورپی یونین نے کہا کہ استنبول میں معاہدے پر دستخط ہونے کے ایک دن بعد اوڈیسا کو مزائل حملے کا نشانہ بنانا قابل مذمت ہےاور یہ اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ روس بین الاقوامی قانون کی بے توقیری کر رہا ہے۔لیکن لاوروف نے کہا کہ میزائل حملے سے اناج کی بر آمدات متاثر نہیں ہوں گی کیوں کہ میزائل مغربی ممالک کے فراہم کردہ اسلحہ کے ڈپو پرجا لگے۔
ساتھ ہی روسی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ روس یوکرین کے فوجی اہداف کے خلاف حملوں کو جاری رکھے گا۔ اور ہمیں اس فوجی آپریشن کو جاری رکھنے سے کوئی چیز روک نہیں کرسکتی۔
روس کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے یوکرین میں تنازعہ کا ذمہ دار مغربی ممالک کو قرار دیا۔یہ بیان لاوروف کےدورہ افریقہ کے دوران کانگو میں دیا گیا۔کانگو پہنچنے سے قبل وہ مصر بھی گئے ، اسکے علاوہ یوگانڈا اور ایتھوپیا بھی اس دورے کا حصہ ہیں۔
روس یوکرین جنگ کی وجہ سے دنیا بھر میں گندم کی بر آمدات بہت متاثر ہوئیں ۔ اور افریقی ترقیاتی بینک کے مطابق بر اعظم افریقہ میں گندم کی قیمتوں میں 60فیصد اضافہ ہوا۔