شن ژن (پاک ترک نیوز) گذشتہ سال 2021ء میں چین کی جی ڈی پی کی شرح نمو 8 فیصد رہنے کا امکان ہے، جس میں سال کی آخری سہ ماہی میں 3.7 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ چین کی معیشت کے بارے میں تازہ تخمینے پیکنگ یونیور سٹی کے ایچ ایس بی سی بزنس اسکول کےتھنک ٹینک کی جانب سے حال ہی میں تیار کردہ ایک رپورٹ شامل ہیں
رپورٹ کے مطابق، اگرچہ چین 2020 میں ترقی ریکارڈ کرنے والی واحد بڑی معیشت تھی، لیکن وہ 2021 میں اسے متعدد چیلنجوں کاسامنا ہے اور حقیقی معیشت سست روی کا شکار ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چوتھی سہ ماہی میں چین کی حقیقی معیشت پر نیچے کی طرف دباؤ اب بھی زیادہ ہے، جو کمزور کھپت، بنیادی ڈھانچے اور رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری میں نمایاں کمی، اور مہنگائی میں اضافے ٔ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ چونکہ کچھ اپ اسٹریم خام مال کی قیمتیں اب بھی اونچی سطح پر ہیں، اس لیے قیمتوں میں اضافہ درمیانی اور ڈاون اسٹریم مصنوعات میں منتقل ہونا شروع ہوگیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ، طلب میں کمی، سپلائی میں تاخیر، اور حالات کی ابتری کی وجہ سے، چین کی سالانہ جی ڈی پی کی شرح نمو 2022 میں 5.0 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ املاک کی مارکیٹ اور کھپت میں سست روی دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی ترقی کے لیے ہیڈ وائنڈ کے طور پر کام کرتی رہے گی۔ اپنے ڈی ایس جی ای ماڈل کی بنیاد پر، تھنک ٹینک کا تخمینہ ہے کہ رئیل اسٹیٹ کی سرمایہ کاری میں 10فیصد کمی جی ڈی پی کی نمو میں 2.1فیصد کمی کا باعث بنے گی، جس سے متعلقہ شعبوں میں 6.85 ملین ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔اسی طرح کرونا کی نئی اقسام کی آمد، سپلائی چین میں مسلسل رکاوٹیں، اور افراط زر کا دباؤ عالمی معیشت کی بحالی کو روک رہے ہیں، اس لیے چین کی برآمدات میں معاونت کرنے والے کچھ عوامل 2022 میں کمزور ہونے کی توقع ہے۔