29بڑے شہروں کا 61فیصد پانی پینے کیلئے غیر محفوظ ہونے کا انکشاف

اسلام آباد (پاک ترک نیوز) ملک کے 29بڑے شہروں کا 61فیصد پانی پینے کے قابل نہیںہے ۔
اس بات کا انکشاف سینیٹ کے اجلاس میں وقفہ سولاات کے دوران جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھاکہ پاکستان کونسل آف ریسرچ برائے آبی وسائل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صرف 39فی صد پانی پینے کے قابل ہے جبکہ 61فی صد پانی پاکستان میں کینسر کے مرض میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔
وفاقی وزیر شبلی فراز کی جانب سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ پاکستان کونسل آف ریسرچ آف وائر ریسورسز 2021 سے ملک بھر میں پانی کے معیار کی نگرانی کررہی ہے۔ملک کے 29اہم شہروں میں کئے گئے قومی پانی کے معیار کی نگرانی سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 61فیصد پانی کے وسائل بنیادی طور پر مائیکروبیل آلودگی کی وجہ سے پینے کے لئے غیر محفوظ ہیں۔
وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ایوان بالا میں تحریری جواب میں بتایا گیا کہ پاکستان میں61 فیصد پانی پینے کے غیرمحفوظ ہے۔
پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسزکی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ملک کے تین شہروں میں پانی 100 فیصد پینے کے لئے غیرمحفوظ ہے۔جن میں میرپورخاص،شہید بےنظیرآباد اورگلگت بلتستان شامل ہیں۔
کراچی میں 93 فیصد بدین میں 92 اورحیدرآباد میں80 پانی غیرمحفوظ ہے۔ملتان میں 94 اورسرگودھا 83 فیصد پانی ،مظفرآباد میں 70 اورفیصل آباد میں 59 فیصد پانی غیرمحفوظ ہے،اسلام آباد میں29فیصداور راولپنڈی میں 38فیصد پانی کے نمونے غیر محفوظ پائے گئے۔
پی سی آرڈبلیوآر کی رپورٹ کے مطابق29 شہروں میں قصورکا پانی سب سے زیادہ محفوظ پایا گیا ہے۔قصور میں صرف 10 فیصد پینے کا پانی غیر محفوظ ہے۔
وفاقی وزیر شبلی فراز کا سینیٹ وقفہ سوالات میں کہنا تھاکہ شہریوں کو صاف پینے کا پانی فراہم کرنا صوبوں کی ذمہ داری ہے۔ صوبوں کو چاہئیے کہ قومی پانی کے معیار کی نگرانی کے مرتب کردہ اصول کے تحت شہریوں کوپانی فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبوں کو صاف پانی کی فراہمی کے لئے پی سی آر ڈبلیو آر کی ملک گیر سفارشات کو باقاعدگی سے تمام صوبائی حکومتوں کو بھیجتی ہے اور اس حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات اور معلوماتِ فراہم کر سکتی ہے۔

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More