استنبول (پاک ترک نیوز)
ترکیہ میںفروری کے شروع میں آنے والے یکے بعد دیگر دو زلزلوں کے ملک کے جنوب مشرقی علاقے میں آنے کے بعد سے اب تک تقریباً 38,000 آفٹر شاکس آ چکے ہیں۔
اس بات کا انکشاف ترکیہ کی ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی (اے ایف اے ڈی) کے زلزلے کے ردعمل اور خطرے میں کمی کے جنرل منیجر پروفیسر اورہان تاتار نے کیا ہے۔گذشتہ روز وسطی صوبہ سیواس میں ایک سمپوزیم سے قبل ترک سرکاری میڈیا سے بات کرتے ہوئے تاتار نے بتایا کہ تقریباً ساڑھے تین ماہ کے عرصے میں ماپا جانے والے آفٹر شاکس کی تعداد اے ایف اے ڈی کے محکمہ زلزلہ کی طرف سے ایک سال میں ریکارڈ کیے گئے زلزلوں کی اوسط تعداد سے زیادہ ہے۔ جو کہ تقریباً 22,000ہے۔
6 فروری کے بعد ہونے والی تباہی کے اثرات اور دائرہ کار پر روشنی ڈالتے ہوئےانہوں نے کہا کہ جب آپ اسے دیکھتے ہیں۔ تو ہم واقعی ایک بڑی تباہی کے بارے میں بات کر رہے ہیں جس نے صرف نو گھنٹے میں 11 صوبوں کو متاثر کیا۔ جب ہم پوری تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو ایسی کوئی قدرتی آفت نہیں ہے جس نے 500-کلومیٹرکی سطح کا فریکچر چھوڑا ہو اور جس کا اثر تقریباً 20,000 مربع کلومیٹر کے علاقے پر پڑا ہو۔
ترکیہ نے زلزلوں کے بعد بحالی اور بحالی کی کوششوں سے متعلق جو کامیابی حاصل کی ہے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پروفیسر تاتار نے کہا کہ اس لحاظ سے ہم اپنے ملک اور اپنی ریاست پر جتنا فخر کریں وہ کم ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترکیہ ایک "زلزلوں کے خطرے کا شکار ملک” ہے۔ اس میں ایسی فعال فالٹ لائنیں ہیں جو ترکیہ میں کسی بھی وقت زلزلہ پیدا کر سکتی ہیں۔یہ فالٹ لائنز کسی بھی وقت اور کہیں بھی 5.0-5.5 اور اس سے زیادہ شدت کے زلزلے پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔