باکو (پاک ترک نیوز)
آذربائیجان کی فوج کے ساتھ دونوںملکوں کی مشترکہ سرحد پرہونے والی تازہ جھڑپوںمیں چار آرمینیائی فوجی مارے گئے ہیں۔ جس سے 30 سال پرانے تنازع کوحل کرنے کی کوششوں کودھچکالگنے کا خطرہ ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں کا کیشیائی ہمسایوں نےمنگل کے روز ایک دوسرے پر الزام لگایا ہے کہ وہ رات میں ہونے والی جھڑپوں کوشروع کرنے کا موجب ہے۔ تاہم ناگورنو کاراباخ خطے پر دیرینہ لڑائی کو ختم کرنے کے لیے گزشتہ سال امن مذاکرات شروع ہونے کے بعد سے یہ غیر مستحکم سرحد پر پہلا پر تشدد واقعہ ہے۔
آرمینیا کی وزارت دفاع نےتصدیق کیہے کہ پیرکی شب جنوبی علاقے سیونک میں ایک چوکی پر چار فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آذربائیجان کی مسلح افواج کے یونٹوں نے نیرکن ہینڈ گاؤںکے آس پاس آرمینیائی جنگی پوزیشنوں کی طرف چھوٹے ہتھیاروں سے گولہ باری کی۔
جبکہ آذربائیجان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نےجوابی کارروائی کی تھی جس کا آغاز اس وقت کیا گیا جب آرمینیائی افواج نے شمال کی جانب سرحد پار فائرنگ کی۔
آرمینیا اور آذربائیجان جنوبی قفقاز کے متنازع پہاڑی علاقے ناگورنو کاراباخ پر تین دہائیوں سے زائد عرصے سے تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں۔1917 میں روسی سلطنت کے زوال اور پھر 1991 میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد دونوں کی طرف سے علاقے کی ملکیت کا دعویٰ کیا گیا ۔ یہ خطہ تب سے کشیدگی کا ایک نقطہ بنا ہوا ہے۔دونوں ملکوں نے 1990 اور پھر 2020 میں خطے میں جنگیں بھی لڑیں۔ آذربائیجان نے گزشتہ سال آپریشن ” آسمانی بجلی” کے ذریعے پورے علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔
سابقہ پوسٹ